Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 16
اِصْلَوْهَا فَاصْبِرُوْۤا اَوْ لَا تَصْبِرُوْا١ۚ سَوَآءٌ عَلَیْكُمْ١ؕ اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
اِصْلَوْهَا : جھلسو اس میں فَاصْبِرُوْٓا : پس صبر کرو اَوْ لَا تَصْبِرُوْا ۚ : یا نہ تم صبر کرو سَوَآءٌ عَلَيْكُمْ ۭ : برابر ہے تم پر اِنَّمَا تُجْزَوْنَ : بیشک تم بدلہ دیئے جاتے ہو مَا كُنْتُمْ : جو تھے تم تَعْمَلُوْنَ : تم عمل کرتے
اس میں داخل ہوجاؤ اور صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لئے یکساں ہے، جو کام تم کیا کرتے تھے (یہ) انہی کا تم کو بدلا مل رہا ہے
(52:16) اصلوھا : فعل امر، جمع مذکر حاضر صلی (باب سمع) مصدر۔ بمعنی آگ میں جلنا اور اس میں جا پڑنا۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب۔ النار کے لئے ہے۔ تم اس میں جا پڑو۔ تم اس کے اندر چلے جاؤ۔ اصبروا۔ امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر صبر (باب ضرب) مصدر۔ تم صبر کرو۔ اولا تصبروا۔ او حرف عطف ہے۔ اکثر نخییر کے معنی میں آتا ہے یعنی دو چیزوں میں سے ایک کو انتخاب کرنے کا اختیار دینا (یا) ۔ لاتصبروا فعل نہی جمع مذکر حاضر، تم صبر نہ کرو، مطلب یہ کہ تم اب نار جہنم میں جلنے پر صبر سے کام لو یا بےصبری سے تمہارے لئے دونوں برابر ہیں۔ اب تو تمہیں تمہارے کرتوتوں کی سزا ہو صورت میں بھگتنا ہوگی۔ سوائ : مصدر بمعنی اسم فاعل یعنی دونوں چیزیں تمہارے لئے برابر ہیں سواء خبر ہے مبتداء ۔ مخذوف کی ای صبرکم وتر کہ سوائ۔ تجذون : مضارع جمہول جمع مذکر حاضر جزاء (باب ضرب) مصدر۔ بمعنی بدلہ دینا اور کافی ہونا۔ تم بدلہ دئیے جاؤ گے ، تم جزاء دئیے جاؤ گے۔ ما موصولہ۔ کنتم تعقلون اس کا صلہ۔ جو تم کیا کرتے تھے۔ انما تجزون ما کنتم تعملون۔ سواء کی تعلیل ہے۔
Top