Tafseer-e-Mazhari - At-Tur : 16
اِصْلَوْهَا فَاصْبِرُوْۤا اَوْ لَا تَصْبِرُوْا١ۚ سَوَآءٌ عَلَیْكُمْ١ؕ اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
اِصْلَوْهَا : جھلسو اس میں فَاصْبِرُوْٓا : پس صبر کرو اَوْ لَا تَصْبِرُوْا ۚ : یا نہ تم صبر کرو سَوَآءٌ عَلَيْكُمْ ۭ : برابر ہے تم پر اِنَّمَا تُجْزَوْنَ : بیشک تم بدلہ دیئے جاتے ہو مَا كُنْتُمْ : جو تھے تم تَعْمَلُوْنَ : تم عمل کرتے
اس میں داخل ہوجاؤ اور صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لئے یکساں ہے۔ جو کام تم کیا کرتے تھے (یہ) انہی کا تم کو بدلہ مل رہا ہے
اصلوھا فاصبروا اولا تصبروا سواء علیکم انما تجزون ما کنتم تعملون . اس میں داخل ہوجاؤ پھر اس کو سہار کرو یا نہ کرو تمہارے حق میں دونوں برابر ہیں ‘ جیسا تم کرتے تھے ویسا ہی تم کو بدلہ دیا جائے گا۔ سَوَآءٌ : مصدر بمعنی اسم فاعل ہے یعنی دونوں چیزیں تمہارے لیے برابر ہیں۔ تمہارے اعمال کی سزا تو ضرور ملنی ہے۔ کفر کی سزا کی وعید اللہ کی طرف سے تم کو مل چکی تھی اور کفر کی سزا بھی اللہ کی واجب کردہ ہے (اس لیے نہ وعید کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے نہ اللہ کی مقرر کردہ سزا بدل سکتی ہے) ۔
Top