Tafseer-e-Madani - At-Tur : 41
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَؕ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ : ان کے پاس غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
کیا ان کے پاس غیب (کے حقائق) کا علم ہے جس کی بناء پر یہ لکھ لیتے ہیں ؟
[ 52] منکرین حق کے حال پر اظہار تعجب و افسوس : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا ان لوگوں کے پاس غیب کا کوئی علم ہے جس سے یہ لکھ لیتے ہیں ؟ اور اس طرح یہ لوگ قرآنی ہدایت سے بےنیاز ہوگئے ہیں ؟ اور ظاہر ہے کہ یہ بات بھی نہیں کہ غیب کا علم تو صرف اللہ پاک ہی کے پاس ہے، تو یہ لوگ آخر کس بنا پر محمد ﷺ کے بارے میں حوادث زمانہ کی انتظار کرتے ہیں، اور اس وحی خداوندی سے خود بھی محروم ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی محروم کرتے ہیں جو اللہ پاک نے حضرت محمد ﷺ کے ذریعہ دنیا کے لئے بھیجی ہے، اور خود ان ہی لوگوں کے بھلے اور فائدے کے لئے نازل فرمائی ہے۔ بہرکیف ان کے قلوب و ضمائر کو جھنجھوڑتے اور ان کے دل و دماغ پر دستک دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ کیا ان لوگوں کے پاس غیب کا علم ہے، اور غیب کو خود جان لینے کے لئے ان کے پاس کوئی ذریعہ موجود ہے، جس سے یہ لوگ غیب کی تمام باتوں کو خود معلوم کرکے لکھ لیتے ہوں، جو راہ حق و ہدایت کے راہرد کے لئے ضروری ہیں ؟ اور طاہر ہے کہ ایسی کوئی بھی صورت موجود نہیں، نہ ان کے پاس غیب کا علم ہے اور نہ غیبی حقائق کو جاننے کا کوئی ذریعہ ان کو میسر ہے، سو ایسی صورت میں عقل و نقل دونوں کا تقاضا یہ تھا اور یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ کی وحی کے ذریعے ملنے والے ان حقائق کو اپنانے اور ان کے ذریعے اپنے ظاہر و باطن کو سنوارنے بنانے کے لئے فوراً آپ ﷺ کی طرف لپکتے اور آپ کے ذریعے ملنے والے ان علوم و معارف کی طرف، جن سے آپ ﷺ ان کو آگہی بخش رہے ہیں، مگر یہ ہیں کہ پھر بھی آپ ﷺ سے بےرغبتی اور اعراض برتنے اور آپ ﷺ سے دور ہوتے ہیں، سو اس سے ان منکروں کے اظہار و انکار پر اظہار تعجب و افسوس فرمایا گیا ہے۔ یہ لوگ کس طرح حق سے منہ موڑتے، اور اندھے اور اوندھے ہوتے جاتے ہیں اور نور ہدایت سے منہ موڑ کر کس طرح دارین کے خزانے کو اپنا رہے ہیں والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین،
Top