Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 79
فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْ وَ لٰكِنْ لَّا تُحِبُّوْنَ النّٰصِحِیْنَ
فَتَوَلّٰى : پھر منہ پھیرا عَنْهُمْ : ان سے وَقَالَ : اور کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ : تحقیق میں تمہیں پہنچا دیا رِسَالَةَ : پیغام رَبِّيْ : اپنا رب وَنَصَحْتُ : اور خیر خواہی کی لَكُمْ : تمہاری وَلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تُحِبُّوْنَ : تم پسند نہیں کرتے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
پھر صالح ان سے منہ موڑ کر چلے گئے اور کہا اے میری قوم میں نے تو پہنچا دیا تھا تم کو پیغام اپنے رب کا، اور پوری خیر خواہی کی تھی تمہارے لئے، مگر تم لوگ ہو کہ تم پسند ہی نہیں کرتے اپنے خیر خواہوں کو،4
108 تکذیب و انکار حق کا نتیجہ دائمی ہلاکت و تباہی ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ : حضرات انبیاء و رسل کی تکذیب عذاب خداوندی کو دعوت دینا ہے۔ سو حضرت صالح کے اس خطاب میں اظہار افسوس بھی ہے اور اس حقیقت کا بیان بھی کہ ان سچے خیر خواہوں کی بات کو نہ ماننا جو اللہ پاک کی وحی والہام کی بنیاد پر خیر خواہی کا یہ فربضہ انجام دیتے ہیں، اپنی تباہی کو دعوت دینا ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور ان کی دعوت کی تصدیق اور اس کے اپنانے میں دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا سامان ہے ۔ وَباللّٰہِ التوفیق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ ۔ وَھُوَ الْہَادِیْ اِلٰی سَوائِ السَّبِیْل -
Top