Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 80
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ : جب قَالَ : کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم سے اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ : کیا آتے ہو بیحیائی کے پاس (بیحیائی کرتے ہو) مَا سَبَقَكُمْ : جو تم سے پہلے نہیں کی بِهَا : ایسی مِنْ اَحَدٍ : کسی نے مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اور لوط کو بھی (ہم نے بھیجا، چناچہ یاد کرو کہ) جب انہوں نے کہا اپنی قوم سے، کہ کیا تم لوگ ارتکاب کرتے ہو ایسی بےحیائی کہ جس کا ارتکاب تم سے پہلے دنیا میں کسی نے نہیں کیا،5
109 پیغمبر کی زندگی میں اصل چیز ان کی دعوت ہوتی ہے : یعنی یہاں بھی آغاز کلام دعوت و تبلیغ کے عمل اور اس کے ذکر سے کیا گیا ہے نہ کہ ولادت ومیلاد کے تذکرے سے۔ کہ اصل چیز دعوت و تبلیغ ہی ہے نہ کہ میلاد وغیرہ رسوم و رواج کی پابندی کرنا۔ جیسا کہ آج کل کے اہل ھویٰ کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو پیغمبر کی اصل میلاد ان کی روحانی میلاد ہوتی ہے جو کہ ان کی بعثت و نبوت سے شروع ہوتی ہے، نہ کہ محض جسمانی میلاد۔ اسی لئے قرآن حکیم میں حضرات انبیاء و رسل کے قصوں کے ذکر وبیان کے سلسلے میں کسی ایک پیغمبر کی بھی ولادت سے ان کے قصے کو شروع نہیں فرمایا گیا، بلکہ ان کی نبوت و رسالت اور ان کی دعوت و تبلیغ سے آغاز فرمایا گیا سوائے ایک دو قصوں کے۔ ان کی خاص اور استثنائی شان کی وجہ سے۔ 110 قوم لوط خلاف وضع فطری فعل کی موجد : لوط نے ان سے کہا کہ تم لوگ ایسے فعل کا ارتکاب کرتے ہو جس کا ارتکاب تم سے پہلے دنیا میں کسی نے نہیں کیا۔ یعنی اس فعل خبیث کے موجد اور بانی تم ہی لوگ ہو۔ (جامع البیان) ۔ تم سے پہلے مِنْ حیثْ الْقوم اس کا ارتکاب کسی نے نہیں کیا۔ مگر دور حاضر میں ترقی اور دانشوری کا دعویٰ رکھنے والے برطانیہ نے ابھی کچھ ہی سال قبل باضابطہ طور پر اور تالیوں کی گونج میں اپنی پارلیمنٹ میں بھاری اکثریت سے اس خلاف فطرت فعل کے حق میں قرار داد پاس کر کے اس کو قانونی جواز دے دیا کہ مرد مرد سے بدکاری کرسکتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف قوم لوط سے پہلے اس فعل خبیث کا ارتکاب دنیا بھر میں کسی نے نہیں کیا تھا، بلکہ یہی بدبخت قوم اس منحوس فعل کی موجد تھی۔ (ابن کثیر، محاسن التاویل، صنوہ التفاسیر اور المنار وغیرہ) ۔
Top