Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 70
اَمْ یَقُوْلُوْنَ بِهٖ جِنَّةٌ١ؕ بَلْ جَآءَهُمْ بِالْحَقِّ وَ اَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ
اَمْ : یا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں بِهٖ : اس کو جِنَّةٌ : دیوانگی بَلْ : بلکہ جَآءَهُمْ : وہ آیا ان کے پاس بِالْحَقِّ : ساتح حق بات وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان میں سے اکثر لِلْحَقِّ : حق سے كٰرِهُوْنَ : نفر رکھنے والے
کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے سودا ہے (نہیں) بلکہ وہ ان کے پاس حق کو لے کر آئے ہیں اور ان میں سے اکثر حق کو ناپسند کرتے ہیں
70: اَمْ یَقُوْلُوْنَ بِہٖ جِنَّۃٌ (یا یہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول کو جنون ہے) جِنَّۃ کا معنی جنون ہے حالانکہ ایسا نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ آپ اس میں عقلی اعتبار سے سب سے بڑھ کر پختہ اور ذہنی لحاظ سے سب سے روشن ذہن والے ہیں۔ بَلْ جَآ ئَ ھُمْ بِالْحَقِّ (بلکہ یہ رسول ان کے پاس حق بات لے کر آئے ہیں) واضح حق، صراط مستقیم اور وہ چیز جو ان کی شہوات، خواہشات کے خلاف ہے اور وہ توحید اور اسلام ہے اب انہوں نے اس کا کوئی جواب اور دفاع موجود نہ پاکر اس کو مجنون کہنا شروع کردیا۔ واَکْثَرُھُمْ لِلْحَقِّ کٰرِھُوْنَ (اور ان کی اکثریت حق سے نفرت کرنے والی ہے) فائدہ : اس میں اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ ان میں سے قلیل تعداد حق کو ناپسند نہیں کرتی تھی بلکہ ایمان کو ذاتی غیرت اور اپنی قوم کی ناپسندیگی اور حقارت کی خاطر چھوڑنے والی تھی کہ قوم کے لوگ ان کو صابی کہہ کر طعن زنی کریں گے اور آباء و اجداد کے دین کو چھوڑنے کے طعنے ماریں گے جیسے خواجہ ابو طالب وغیرہ کہ ان کو دین سے عناد نہ تھا۔
Top