Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 49
حَتّٰۤى اِذَا فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِیْدٍ اِذَا هُمْ فِیْهِ مُبْلِسُوْنَ۠   ۧ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب فَتَحْنَا : ہم نے کھول دئیے عَلَيْهِمْ : ان پر بَابًا : دروازے ذَا عَذَابٍ : عذاب والا شَدِيْدٍ : سخت اِذَا هُمْ : تو اس وقت وہ فِيْهِ : اس میں مُبْلِسُوْنَ : مایوس ہوئے
یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر عذاب شدید کا دروازہ کھول دیا تو اس وقت وہاں ناامید ہوگئے
77: حَتّٰی اِذَا فتَحْنَا (یہاں تک کہ جب ہم نے سخت عذاب کا دروازہ کھول دیا) ۔ قراءت : یزید نے فَتَّحْنَا پڑھا ہے۔ قحط سے پکڑ : عَلَیْھِمْ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِیْدٍ : عذاب شدید سے بھوک مراد ہے جو کہ قید و قتل سے سخت تر ہے۔ اِذَاھُمْ فِیْہِ مُبْلِسُوْنَ (تو اسی وقت وہ حیران مایوس ہوگئے) متحیر اور ہر خیر سے مایوس ہونے لگے اور ان میں سے سب سے سرکش اور متمرد شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر طالب دعا ہوا اور رحم کی اپیل کی یا ہم نے ان کا امتحان ہر قسم کے امتحان قتل و بھوک سے لیا مگر ان میں نرمی اور زاری پیدا نہیں ہوئی اور وہ اس طرح رہیں گے یہاں تک کہ جب جہنم کی آگ سے ان کو عذاب دیا جائے گا تو تب مایوس ہونگے جیسا دوسرے مقام پر فرمایا : یوم تقوم الساعۃ یبلس المجرمون ] الروم : 12[
Top