Tafheem-ul-Quran - Al-Muminoon : 77
حَتّٰۤى اِذَا فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِیْدٍ اِذَا هُمْ فِیْهِ مُبْلِسُوْنَ۠   ۧ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب فَتَحْنَا : ہم نے کھول دئیے عَلَيْهِمْ : ان پر بَابًا : دروازے ذَا عَذَابٍ : عذاب والا شَدِيْدٍ : سخت اِذَا هُمْ : تو اس وقت وہ فِيْهِ : اس میں مُبْلِسُوْنَ : مایوس ہوئے
البتہ جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ ہم اِن پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں  تو یکایک تم دیکھو گے کہ اس حالت میں یہ ہر خیر سے مایوس ہیں۔ 73
سورة الْمُؤْمِنُوْن 73 اصل میں لفظ مُبْلِسُوْن استعمال ہوا ہے جس کا پورا مفہوم مایوسی سے ادا نہیں ہوتا۔ بَلَس اور اِبْلَاس کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ حیرت کی وجہ سے دنگ ہو کر رہ جانا۔ خوف اور دہشت کے مارے دم بخود ہوجانا رنج و غم کے مارے دل شکستہ ہوجانا۔ ہر طرح سے ناامید ہو کر ہمت توڑ بیٹھنا۔ اور اسی کا ایک پہلو مایوسی و نامرادی کی وجہ سے برافروختہ Desperate) (ہوجانا بھی ہے جس کی بنا پر شیطان کا نام ابلیس رکھا گیا ہے۔ اس نام میں یہ معنی پوشیدہ ہیں کہ یاس اور نامرادی (Frustration) کی بنا پر اس کا زخمی تکبر اس قدر بر انگیختہ ہوگیا ہے کہ اب وہ جان سے ہاتھ دھو کر ہر بازی کھیل جانے اور ہر جرم کا ارتکاب کر گزر نے پر تلا ہوا ہے۔
Top