Madarik-ut-Tanzil - At-Tur : 30
اَمْ یَقُوْلُوْنَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِهٖ رَیْبَ الْمَنُوْنِ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ : یا وہ کہتے ہیں شَاعِرٌ : ایک شاعر ہے نَّتَرَبَّصُ : ہم انتظار کر رہے ہیں بِهٖ : اس کے بارے میں رَيْبَ : حوادث کا الْمَنُوْنِ : موت کے۔ زمانے کے
کیا کافر کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے (اور) ہم اس کے حق میں زمانے کے حوادث کا انتظار کر رہے ہیں
آیت 30 : اَمْ یَقُوْلُوْنَ (کیا وہ یہ کہتے ہیں) شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِہٖ رَیْبَ الْمَنُوْنِ (کہ یہ شاعر ہے اور ہم ان پر حادثہ موت کے منتظر ہیں) ریب المنون۔ حوادث زمانہ یعنی ہم اس کے متعلق مصائب زمانہ کے منتظر ہیں جن کا شکار ہو کر یہ ہلاک ہوجائے گا۔ جیسا کہ اس سے پہلے شعراء ہلاک ہوئے۔ مثلاً زہیر ٗ نابغہ وغیرہ۔ ام۔ اس آیت کی ابتداء میں منقطعہ ہے اور اس کا معنی بل ہے۔ اور ہمزہ اس پر لائی گئی ہے۔
Top