Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 5
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَخْفٰى عَلَیْهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِؕ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَخْفٰى : نہیں چھپی ہوئی عَلَيْهِ : اس پر شَيْءٌ : کوئی چیز فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا : اور نہ فِي السَّمَآءِ : آسمان میں
زمین اور آسمان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں
قدرت الٰہی کا بیان تشریح : اس آیت میں بھی رب العزت کی قدرت کا بیان ہو رہا ہے۔ جیسا کہ کئی دفعہ بیان ہوچکا ہے کہ دنیا کی تمام اشیاء جو زمین و آسمان کے درمیان موجود ہیں ان کا انتظام اوردیکھ بھال ہر چیز اللہ کی نظر میں ہے۔ کوئی ایک ذرہ بھی اس کے علم سے باہر نہیں۔ جیسا کہ ایک قطرہ جو ماں کے رحم میں پڑتا ہے وہ بھی اللہ کی حکمت سے نشوونما پاکر ایک انسان کا بچہ بن کر دنیا میں آموجود ہوتا ہے۔ اس کا نقشہ اس کی سیرت اور اس کا نصیب سب کچھ اللہ کی مرضی اور اس کی اجازت سے مکمل ہوتا ہے۔ کوئی نہیں جان سکتا کہ آنے والا بچہ کیا نصیب کیا شکل اور کیا کردار لے کر آرہا ہے مگر یہ سب اللہ کو معلوم ہوتا ہے کیونکہ وہ زبردست حکمت والا ہے۔ عام انسان کی پیدائش ماں اور باپ کی محتاج ہے لیکن اللہ تعالیٰ قدرت کا ملہ رکھتا ہے وہ بغیر ماں باپ کے بھی انسان کو پیدا کرسکتا ہے۔ جیسا کہ حضرت آدم (علیہ السلام) بغیر ماں باپ کے پیدا ہوئے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کی قدرت سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے اور پھر ان کی پیدائش میں اس کی کیا کچھ حکمتیں تھیں ؟ یہ سب وہی جانتا ہے۔ کسی بشر کو اجازت نہیں کہ اس کی حکمتوں سے انکار کرے یا اس کی قدرت، طاقت اور بڑائی سے انکار کرے۔ ان آیات میں دو باتوں کی وضاحت ملتی ہے۔ ایک یہ کہ اللہ کی دی ہوئی راہنمائی یعنی قرآن پر یقین کامل کرنا اور دوسرے توحید پر یقین کامل رکھنا کہ بس وہی اللہ وحدہ لاشریک ہے اور کوئی عبادت کے لائق نہیں ہوسکتا۔
Top