Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 5
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَخْفٰى عَلَیْهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِؕ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَخْفٰى : نہیں چھپی ہوئی عَلَيْهِ : اس پر شَيْءٌ : کوئی چیز فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا : اور نہ فِي السَّمَآءِ : آسمان میں
خدا (ایسا خبیر وبصیر ہے کہ) کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں نہ زمین میں اور نہ آسمان میں
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَخْفٰى عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاۗءِ : یہ حقیقت ہے کہ اللہ سے زمین و آسمان کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ مراد یہ ہے کہ سارے جہان میں کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ خواہ کمی ہو یا جزئی چونکہ حس کی رسائی صرف آسمان و زمین تک ہی ہے اس لیے انہی دونوں کا ذکر کیا مگر مراد سارا جہان ہے پھر زمین کا ذکر آسمان سے پہلے کیا کیونکہ یہاں مقصود صرف یہ بیان کرنا ہے کہ بندوں کے اعمال سے اللہ واقف ہے اور وہ اعمال کی جزا و سزا دے گا۔ (اور بندوں کے اعمال کا مقام زمین ہے اس لیے زمین کا ذکر پہلے کیا) مذکورہ بالا پورا جملہ اللہ کے حی ہونے کو ثابت کر رہا ہے (ورنہ اس کا علم محیط کل کس طرح ہوسکتا ہے۔ علم کا مدار تو حیات پر ہے) اس کے بعد آئندہ آیت اللہ کی قیومیت کو ثابت کر رہی ہے۔
Top