Tafseer-e-Majidi - Al-Muminoon : 4
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ لِلزَّكٰوةِ : زکوۃ (کو) فٰعِلُوْنَ : ادا کرنے والے
اور جو (اپنا) تزکیہ کرنے والے ہیں،4۔
4۔ (اعمال میں، اخلاق میں) الزکوۃ یہاں اصطلاح معنی میں نہیں لغوی معنی میں ہے۔ ابومسلم سے یہی معنی منقول ہیں۔ ان فعل الزکوۃ یقع علی کل فعل محمود مرضی (کبیر) الظاہر ان المراد بالزکوۃ المعنی المصدری اعنی التزکیۃ (روح) (آیت) ” للزکوۃ “۔ ل یہاں غایت کے لئے ہے۔ اللام فیہ للعلۃ والقصد (راغب) یعنی ان کا مقصود اعمال وافعال سے یہی ہوتا ہے کہ اپنے کو پاک وصاف کریں۔ یفعلون ما یفعلون من العبادۃ لیزکیھم اللہ تعالیٰ اولیزکوا انفسھم (راغب) قال صاحب الکشاف عنی عن الایۃ الذین ھم لاجل الطھارۃ وتزکیۃ النفس عاملون الخیر (روح) قیل الزکوۃ ھنا لنماء والزیادۃ واللام لام العلۃ ومعمول فاعلون محذوف التقدیر والذین ھم لاجل تحصیل النماء والزیادۃ فاعلون الخیر (بحر) (آیت) ” الزکوۃ “ کے اگر اصطلاحی فقہی معنی لئے جائیں جب بھی کوئی مضائقہ نہیں اور بہت سے حضرات اسی طرف گئے ہیں۔
Top