Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 4
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ لِلزَّكٰوةِ : زکوۃ (کو) فٰعِلُوْنَ : ادا کرنے والے
اور جو زکوۃ ادا کرتے رہنے والے
والذین ھم للزکوۃ فعلون (4) نماز کے بعد دین کا دوسرا ستون زکواۃ ہے نماز کے بعد دین کا دورسا سوتن جیسا کہ ہم اس کتاب میں وضاحت سے بیان کرچکے ہیں، زکوۃ ہے سورة مریم اور سورة انبیاء میں آپ تفصیل سے پڑھ آئے ہیں کہ ہر نبی کے باب میں یہ بات وارد ہوئی ہے کہ کان یامراھلہ باللوۃ والزکوۃ (وہ اپنے لوگوں کو نماز اور زکوۃ کی تعلیم دیتا تھا) اس زکوۃ کی قانونی شکل ہر دین میں کچھ مختلف رہی ہے لیکن انفاق فی سبیل اللہ کی تعبیر کے لئے یہ ایک جامع اور معروف لفظ ہے اور اس کی حیثیت دین میں نماز کے مثنیٰ اور اس کے مظہر اول کی ہے۔ نماز بندے کو خالق سے جوڑتی ہے اور زکوۃ بندے کو بندوں کے ساتھ مربوط کرتی ہے اور جو بندہ خلق اور خالق دونوں سے صحیح بنیاد پر مربوط ہوجائے درحقیقت وہی بندہ دیا اور آخرت دونوں کی فلاح کا سزا وار ہے۔ اگرچہ یہ سورة مکی ہے اور اسلام میں باقاعدہ اصطلاحی زکواۃ کا نظام بعد میں قائم ہوا لیکن یہ لفظ مصطلحہ شرعی زکوۃ کے مفہوم میں نہیں بلکہ انفاق کے مفہوم میں ہے۔ جن لوگوں نے اس کو مصدری معنی یعنی تزکیہ کے مفہم میں لیا ہے، ان کی رائے ہمارے نزدیک صحیح نہیں ہے۔ یہ لفظ جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا، کی سورتوں میں بھی نماز کے ساتھ بار بار آیا ہے اور کہیں بھی اس سے مراد تزکیہ نہیں بلکہ انفاق فی سبیل اللہ ہی ہے جس کے برکات و ثمرتا میں سے تزکیہ بھی ہے۔ نماز اور زکواۃ میں لازم و ملزوم کا رشتہ ہے فلسفہ دین کے پہلو سے نماز اور زکوۃ ایمان کے دو بازو ہیں اور ان دونوں کے درمیان قدر مشترک خدا کی شکر گزاری ہے۔ یہی شکر گزاری کا جذبہ بندے کو نماز پر ابھارتا ہے جو تمام تر شکر ہے اور یہی شکر گزاری کا جذبہ اللہ کی راہ میں انفاق اور قربانی پر ابھارتا ہے۔ اس پہلو سے غور کیجیے تو معلوم ہوگا کہ زکوۃ درحقیقت نماز ہی کا ایک مظہر اور پہلو ہے اور دونوں میں لازم و ملزوم کا رشتہ ہے۔ پھر نماز کی روح، جیسا کہ ہم نے اوپر ذکر کیا خشوع اور خشیت بھی ہے، اس پہلو سے یہ ہر برائی اور بےحیائی سے، جیسا کہ سورة عنکبوت کے حوالہ سے اوپر واضح ہوا، روکنے والی چیز ہے۔ چناچہ اوپر بیان ہوا کہ جن کی نمازوں میں خشوع ہوتا ہے وہ منکرات اور لغویات سے احتراز کرتے ہیں۔ اب اسی نماز کے مزید اثرات آگے بیان ہو رہے ہیں۔
Top