Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 147
مَا یَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ اِنْ شَكَرْتُمْ وَ اٰمَنْتُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِیْمًا
مَا يَفْعَلُ : کیا کرے گا اللّٰهُ : اللہ بِعَذَابِكُمْ : تمہارے عذاب سے اِنْ شَكَرْتُمْ : اگر تم شکر کرو گے وَاٰمَنْتُمْ : اور ایمان لاؤگے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ شَاكِرًا : قدر دان عَلِيْمًا : خوب جاننے والا
اللہ کو تمہارے عذاب سے کیا کرنا ہے، اگر تم شکر گزاری کرو اور ایمان لے آؤ اللہ تو بڑا قدر دان ہے بڑا علم والا ہے،378 ۔
378 ۔ خطاب منافقوں سے ہے، انہیں بتایا ہے کہ تمہاری سزا دینے پر اللہ تعالیٰ کا کوئی کام تو معلق ہے نہیں۔ یہ تو محض تمہارا کفر اور کفران نعمت ہے جو تمہیں جنت کی نعمتوں سے استفادہ کے ناقابل بنائے ہوئے ہے۔ اگر اپنے ان عقائد کو چھوڑ دو تو رحمت حق تو خود بخود تمہیں آلے گی۔ اس میں یہ تعلیم بھی آگئی کہ اسلام کا خدا مشرک اور جاہلی قوموں کے خونخوار وسفاک دیوی دیوتاؤں کی طرح نہیں جسے بندوں کے آزار دہی ہی میں لطف آرہا ہے۔ (آیت) ” شاکرا “۔ یعنی خدمت اور عبودیت اور اخلاص کا قدر دان۔ (آیت) ” علیما “۔ یعنی ہر ایک کے درجہ اخلاص سے واقف۔ آیت سے یہ مستنبط ہوتا ہے کہ مومن شاکر عذاب الہی سے بالکل دور رہے گا۔ فقہاء مفسرین نے آیت سے یہ بھی نکالا ہے کہ صاحب کبیرہ پر عذاب نہیں ہے قال اصحابنا دلت ھذا الایۃ علی انہ لا یعذب صاحب الکبیرۃ (کبیر)
Top