Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 7
لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١۪ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُرَ١ؕ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا
لِلرِّجَالِ : مردوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑا الْوَالِدٰنِ : ماں باپ وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَلِلنِّسَآءِ : اور عورتوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑا الْوَالِدٰنِ : ماں باپ وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار مِمَّا : اس میں سے قَلَّ : تھوڑا مِنْهُ : اس سے اَوْ كَثُرَ : یا زیادہ نَصِيْبًا : حصہ مَّفْرُوْضًا : مقرر کیا ہوا
مردوں کے لیے بھی اس چیز میں حصہ ہے جس کو والدین اور نزدیک کے قرابت دار چھوڑ جائیں اور عورتوں کے لئے بھی اس چیز میں حصہ ہے جس کو والدین اور نزدیک کے قرابت دار چھوڑ جائیں اس (متروکہ) میں سے تھوڑا ہو یا زیادہ (بہرحا ل) ایک حصہ قطعی ہے،23 ۔
23 ۔ یعنی یہ مورث کی رائے اور اختیار پر موقوف نہیں، حصوں کی ہر تقسیم اور ترکہ کا ہر استحقاق شریعت الہی کا مقرر کیا ہوا قانون ہے۔ یہ نہیں کہ جو روشن خیال جب جب چاہیں اٹھیں اور اس قانون میں قطع وبرید کرکے رکھ دیں۔ (آیت) ” للرجال نصیب۔۔۔ ولنسآء نصیب “۔ یعنی حق میراث مردوں عورتوں دونوں کو یکساں پہنچتا ہے۔ اس میں رد آگیا ان مذہبوں کا جنہوں نے عورت کو محض اس کے عورت ہونے کی بنا پر حق وراثت سے محروم رکھا ہے۔ ہندوؤں کی طرح جاہلیت عرب میں بھی عورتوں کا کوئی حصہ ہی نہ تھا۔ (آیت) ” مما قل منہ اوکثر “۔ منہ میں ضمیر غائب ترکہ یا مال کی طرف ہے۔ والضمیر یعود الی ما ترک (مدارک)
Top