Tafseer-e-Majidi - Al-Haaqqa : 47
فَمَا مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْهُ حٰجِزِیْنَ
فَمَا مِنْكُمْ : تو نہ ہوتا تم میں سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی ایک عَنْهُ : اس سے حٰجِزِيْنَ : روکنے والا۔ باز رکھنے والا ہوتا
پھر تم میں سے کوئی ان کا اس (سزا) سے بچانے والا نہ ہوتا،18۔
18۔ یعنی ان کا دعوی کسی طرح سرسبز نہ ہونے دیتے، اور اسے یہیں سزا دے دیتے۔ (آیت) ” ولو .... الاقاویل “۔ یعنی جو کلام حق تعالیٰ کا نہیں اسے یہ حق تعالیٰ کا کلام قرار دے کر نبوت کا جھوٹا دعوی کردیتے۔ (آیت) ” لقطعنا منہ الوتین “۔ قطع وتین سے مراد ہلاک کردینا ہے۔ قال ابن قتیبۃ لم یرد انا نقطعہ بعینہ بل المراد انہ لوکذبہ لامتناہ (کبیر) (آیت) ” الاقاویل “۔ گڑھی ہوئی باتوں کے لئے قول کی جمع اقاویل بروزن اعاجیب واضاحیک۔ اس کی تحقیر وذم کے لئے لائی گئی ہے۔ سمی الاقوال المتقولۃ اقاویل تحقیرا لھا کقولک الاعاجیب والاضاحیک (کبیر) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اسی طرح جھوٹا مدعی ولایت بھی ہلاک کردیا جاتا ہے، مگر نبوت چونکہ ایک امر ظاہر ہے اس لئے اس کا جھوٹا مدعی ظاہرا بھی ہلاک کردیا جاتا ہے۔ اور ولایت چونکہ امر باطنی ہے اس لئے اس کا جھوٹا مدعی صرف باطنا ہلاک ہوجاتا ہے۔ اور اہل باطن اس کا ادراک کرلیتے ہیں اور اس مدعی کے اندر انہیں آثار ممات وخذلان محسوس ہوجاتے ہیں۔ پس جس مدعی سے اکثر اہل اللہ بیزار ہوں اس سے بچتے رہنا چاہیے۔
Top