Mufradat-ul-Quran - Al-Haaqqa : 47
فَمَا مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْهُ حٰجِزِیْنَ
فَمَا مِنْكُمْ : تو نہ ہوتا تم میں سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی ایک عَنْهُ : اس سے حٰجِزِيْنَ : روکنے والا۔ باز رکھنے والا ہوتا
پھر تم میں سے کوئی ہمیں اس سے روکنے والا نہ ہوتا
فَمَا مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْہُ حٰجِـزِيْنَ۝ 47 حجز الحَجْزُ : المنع بين الشيئين بفاصل بينهما، يقال : حَجَزَ بينهما . قال عزّ وجل : وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حاجِزاً [ النمل/ 61] ، والحِجَاز سمّي بذلک لکونه حاجزا بين الشام والبادية، قال تعالی: فَما مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ عَنْهُ حاجِزِينَ [ الحاقة/ 47] ، فقوله : حاجِزِينَ صفة لأحد في موضع الجمع، والحِجَاز حبل يشدّ من حقو البعیر إلى رسغه، وتصوّر منه معنی الجمع، فقیل : احتجز فلان عن کذا واحتجز بإزاره، ومنه : حُجْزَة السراویل، وقیل : إن أردتم المحاجزة فقبل المناجزة «1» ، أي : الممانعة قبل المحاربة، وقیل : حَجَازيك، أي : احجز بينهم . ( ح ج ز ) الحجز ( ن ض ) کے معنی دو چیزوں کے درمیان روک اور حد فاصل بنانے کے ہیں کہا جاتا ہے حجز بینھما دان کے درمیان حد ۔ فاصل قائم کردی جیسے فرمایا : وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حاجِزاً [ النمل/ 61] اور ( کس نے ) دو دریاؤں کے بیچ اوٹ بنادی ۔ اور ھجاز کو بھی اسی لئے کہا جاتا ہے کہ شام اور بادیہ کے درمیان حائل ہے ۔ اور آیت کریمہ : فَما مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ عَنْهُ حاجِزِينَ [ الحاقة/ 47] پھر تم میں سے کوئی ( ہمیں ) اس سے روکنے والا نہیں ہے ۔ میں حاجزین احد کی صفت ہے کیونکہ احد کا لفظ معنی جمع ہے ۔ نیز حجانہ اس رسی کو کہتے ہیں جو اونٹ کی کلائی میں ڈال کر اسے اس کی کمر کے ساتھ باند دیتے ہیں ( تاکہ ہل نہ سکے ) پھر حجز میں معنی منع کے پیش نظر احتجز فلان عن کذا کا محاورہ استعمال ہوتا ہے جس کے معنی کسی چیز کے رک جانیکے ہیں اھتجز بازارہٰ تہبند باندھنا ۔ اسی سے حجزۃ السرا ویل ہے جس کے معنی انار بند کے نیضہ کے ہیں مشہور محاورہ ہے ۔ ان ارد تم المحاجزۃ فقبل المناجزۃ یعنی ایک دوسرے کو روکنے اور صلح کا موقعہ لڑائی سے قبل ہوتا ہے ۔ حجازیک یعنی ان کے درمیان حائل ہوجائے
Top