Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 47
فَمَا مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْهُ حٰجِزِیْنَ
فَمَا مِنْكُمْ : تو نہ ہوتا تم میں سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی ایک عَنْهُ : اس سے حٰجِزِيْنَ : روکنے والا۔ باز رکھنے والا ہوتا
پھر تم میں سے کوئی ہمیں اس سے روکنے والا نہ ہوتا
(69:47) فما منکم من احد عنہ حاجزین : ما نافیہ ہے منکم خطاب عام ہے ای ایھا الناس اے لوگو ! من احد میں من زائدہ ہے احد مبتداء حاجزین اس کی خبر۔ (احد لفظا واحد لیکن معنی جمع آیا ہے اس لئے حاجزین کو جمع لایا گیا ہے۔ عنہ ای عن ھذا الفعل وھو القتل۔ اس سے مراد یہ فعل یعنی وتین کا کاٹ دینا اور صاحب رگ کو مار ڈالنا) ۔ ترجمہ ہوگا :۔ پھر تم میں سے کوئی ان کو اس سزا سے بچانے والا بھی نہ ہوتا۔ (ترجمہ مولانا اشرف علی (رح) تعالی) ۔ حاجزین : حجز (باب نصر، ضرب) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر بمعنی روکنے والے ۔ الحجز کے معنی دو چیزوں کے درمیان روک اور حد فاصل بنانے کے ہیں۔ اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے :۔ وجعل بین البحرین حاجزا (27:61) اور (کس نے) دو دریاؤں کے درمیان اوٹ بنادی۔
Top