Kashf-ur-Rahman - Al-Haaqqa : 47
فَمَا مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْهُ حٰجِزِیْنَ
فَمَا مِنْكُمْ : تو نہ ہوتا تم میں سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی ایک عَنْهُ : اس سے حٰجِزِيْنَ : روکنے والا۔ باز رکھنے والا ہوتا
پھر تم میں سے کوئی بھی اس کو قتل کی سزا سے روکنے والا نہ ہوتا۔
(47) پھرتم میں سے کوئی بھی اس کو اس قتل کی سزا سے روکنے والا نہ ہوتا۔ یعنی یہ پیغمبر جس کا پیغمبر ہونا معجزات اور پیشگوئیوں سے ثابت ہے اگر یہ ہم پر افترا کرے اور بعض باتیں گھڑ کر ہماری طرف منسوب کردے تو ہم اس کو دنیا ہی میں سزا دیں کہ اس کا سیدھا ہاتھ پکڑ کر اس کی گردن ماردیں۔ جیسا کہ عام طور سے جس کو قتل کی سزا دیتے ہیں تو اسی طرح دیتے ہیں کہ ملزم کا داہنا ہاتھ مارنے والا اپنے بائیں ہاتھ سے پکڑتا ہے۔ اور شیدھے ہاتھ سے گردن پر تلوار مارتا ہے اور گردن کٹ جانے سے آدمی ہلاک ہوجاتا ہے یہ سزا ہم اس کو دیں اور تم میں سے کوئی اس سزا سے اس کو بچانے والا اور دفع کرنے والا بھی نہ ہو یعنی ہمارے مقابلہ میں ہماری سزا سے کوئی اس کو بچا بھی نہ سکے۔ وتین دل کی رگ یا ووہ رگ جو پیٹھ سے چل کر دل میں آملے اگر اس رگ کو کاٹ دیا جائے تو انسان کی موت واقع ہوجائے کیونکہ یہ رگ مناط قلب ہے بعض لوگوں نے کاذب مدعیان نبوت کے لئے اس آیت کو معیار قرار دیا ہے ہوسکتا ہے کہ اس آیت کو عام معیار قرار دیا جاسکے۔ بہرحال نبوت کے جھوٹے مدعی یا ہلاک کردیئے گئے یا ان کا کذب ظاہر ہونے سے وہ رسوا اور ذلیل کئے گئے اور اخلاقی موت مرے، یمین داہنا ہاتھ تقول جی سے بات بنانا افترا پردازی کرنا اقادیل قول کی جمع۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اگر جھوٹ بنالاتا اللہ پر تو اول اس کا دشمن اللہ ہوتا ہاتھ پکڑتا یہ دستور ہے مارنے کا کہ جلاد اس کا داہناہاتھ پکڑ رکھتا ہے اور اپنے بانویں ہاتھ میں تاسرک نہ جاوے۔
Top