Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-A'raaf : 206
اِنَّ الَّذِیْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ یُسَبِّحُوْنَهٗ وَ لَهٗ یَسْجُدُوْنَ۠۩  ۞   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ عِنْدَ : نزدیک رَبِّكَ : تیرا رب لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر نہیں کرتے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَيُسَبِّحُوْنَهٗ : اور اس کی تسبیح کرتے ہیں وَلَهٗ : اور اسی کو يَسْجُدُوْنَ : سجدہ کرتے ہیں
بیشک جو تیرے پروردگار کے قریب ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاکی بیان کرتے رہتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں،301 ۔
301 ۔ یعنی دل سے، زبان سے، جوارح سے، سب طرح اس کی عبادت میں لگے رہتے اور اپنی عبدیت کا ثبوت دیتے رہتے ہیں۔ اور ان میں سے کوئی بھی اپنے کو کسی صفت باری میں شریک نہیں سمجھتا۔ یہ آیت آیت سجدہ کہلاتی ہے۔ اور اس طرح کی آیتیں قرآن مجید میں بقول اصح چودہ ہیں۔ اور بعض کے شمار میں پندرہ (اختلاف سورة حج کے دوسرے سجدہ سے متعلق ہے) سجدۂ تلاوت، آیت سجدہ کی تلاوت کے وقت حنفیہ کے یہاں واجب ہے۔ تفصیلی احکام کتب فقہ میں ملیں گے۔ (آیت) ” ان الذین عند ربک “۔ مراد اصلی تو فرشتہ ہیں توسع کرکے انبیاء اولیاء مقربین بھی اس میں داخل کئے جاسکتے ہیں۔ یعنی الملائکۃ بالاجماع (قرطبی) عند سے مراد قرب منزلت ومرتبت ہے نہ کہ قرب مکانی۔ ھو عبارۃ عن قربھم فی الکرامۃ لا فی المسافۃ (قرطبی) مکانۃ ومنزلۃ لا مکانا ومنزلا (مدارک) القرب المعتبر ھو القرب بالشرف لاالقرب بالجھۃ (کبیر) آیت کا مطلب یہ ہے کہ جب ملائکہ بہ ای شرف و عظمت ہر وقت عبادت الہی وتسبیح میں لگے ہوئے ہیں تو انسان کو اپنی ناسوتی آلایشوں کے لحاظ سے اور زیادہ اس پر مستعد رہنا چاہیے۔ والمعنی ان الملائکۃ مع نھایۃ شرفھم وغایۃ طھارتھم لما کانوا مواظبین علی العبودیۃ والسجود والخضوع والخشوع فالانسان مع کونہ مبتلی بظلمات عالم الجسمانیات اولی بالمواظبۃ علی الطاعۃ (کبیر) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ (آیت) ” لا یستکبرون “۔ یعنی تکبر سے بری ہونے کو دوسری طاعتوں پر مقدم رکھنے سے یہ نکلتا ہے کہ زوال کبر اصلاح کی باقی صورتوں کے لیے بہ منزلہ شرط ہے اور امام رازی (رح) نے الفاظ آیت کی ترتیب سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ اعمال قلوب، اعمال جوارح پر مقدم ہیں۔
Top