Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 206
اِنَّ الَّذِیْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ یُسَبِّحُوْنَهٗ وَ لَهٗ یَسْجُدُوْنَ۠۩  ۞   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ عِنْدَ : نزدیک رَبِّكَ : تیرا رب لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر نہیں کرتے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَيُسَبِّحُوْنَهٗ : اور اس کی تسبیح کرتے ہیں وَلَهٗ : اور اسی کو يَسْجُدُوْنَ : سجدہ کرتے ہیں
جو اللہ کے حضور ہیں وہ کبھی بڑائی میں آ کر اس کی بندگی سے نہیں جھجکتے وہ اس کی پاکیزگی و ثنا میں مصروف رہتے ہیں اور اس کے آگے سربسجود ہیں
مقربین اللہ کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے بلکہ وہ سر بسجود رہتے ہیں : 236: فرمایا اے پیغمبر اسلام ! جو لوگ تیرے رب کے پاس ہیں یعنی مقرب اور پرہیز گار بندے ہیں ( اللہ کے پاس ہونے) کا مطلب معزز و مکرم ہونا ہے وہ اللہ کی عبادت سے کبھی تکبر نہیں کرتے بلکہ وہ تو عبادت کی وجہ سے بڑے بنتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس میں لگے رہنا ان کا شیوہ ہے اور ان کی زبانیں اپنے رب قدیر کی حمد وثناء اور تسبیح وتحمید میں زمزمہ سنج ہیں اور ان کے دل اللہ کی یاد میں محو ہیں اور ان کی پیشانیاں بارگاہ ایزدی میں سجدہ ریز ہیں ۔ وہ اپنے خالق ومالک کی عبادت وطاعت میں صبح و شام کوشاں ہیں اور ہر دم اس کے ذکر اور اس کی محبت میں مشغول رہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔ اس مقام پر حکم ہے کہ جو شخص اس آیت کو پڑھے یا سنے وہ سجدہ ریز ہوجائے تاکہ وہ اللہ کے مقرب بندوں میں داخل ہونے کی علامت کو ادا کر کے ان میں شامل ہوجائے ۔ وہ اپنے عمل سے فورا یہ ثابت کر دے کہ وہ اللہ کی بندگی کرنے والوں میں شامل ہے ۔ منہ موڑنے والوں میں مطلق نہیں ۔ قرآن کریم میں ایسے پندرہ مقامات ہیں جہاں آیت سجدہ آتی ہے اور ہر جگہ سجدہ کرنا مشروع ہے اگرچہ ان مقامات میں ایک مقام یعنی سورة الحج کے دوسرے سجدے میں اختلاف ہے ۔ زیادہ تر مشہور یہی ہے کہ قرآن کریم میں 14 سجدے ہیں حالانکہ یہ بات صحیح نہیں بلکہ صحیح یہ ہے کل پندرہ سجدے ہیں اگرچہ ان میں ایک اختلافی ہے ۔ اس سجدے کے لئے عام طور پر ان ساری شرطوں کو ضروری قرار دیا جاتا ہے جو نماز کے لئے ضروری ہیں یعنی باوضو ہونا ، قبلہ رخ ہونا ، کپڑوں کا پاک ہونا اور زمین کا پاک ہونا اور سجدہ میں اپنا سر یعنی ماتھا اور ناک کا سجدہ کی جگہ پر ٹکانا وغیرہ لیکن احادیث میں یہ شرائط موجود نہیں اور جب خارج از نماز سجدہ تلاوت ادا کرے تو ان شرطوں کا پورا ہونا ضروری نہیں بلکہ جس طرح منہ ہوجائے یا با وضو نہ ہو تو بھی سجدہ ریز ہو سکتا ہے اور اس کی مثالیں متعدد احادیث میں ملتی ہیں ۔ مختصر یہ کہ سجدہ میں گر جانا کفایت کرتا ہے ۔ اس لئے جمہور کے خلاف اگر کوئی شخص اس طرح سجدہ کرے گا تو اس کو برا بھلا کہنا مناسب نہیں ہے ۔ فی نفسہٖ سجدہ کے فضائل بہت ہیں مختصر یہ کہ نبی اعظم و آخر ﷺ نے بکثرت سجدہ کرنے کی ہدایت فرمائی ہے اور سجدہ کی کثرت سے درجات کی بلندی اور گناہوں کا ساقط ہونا فرمایا ہے ۔ ( صحیح مسلم) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جب ابن آدم سجدہ کی آیت پڑھ کر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہے کہ ہائے ابن آدم کو سجدہ کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا اور اس کے لئے جنت لازم ہوگئی۔ ـ ( رواہ مسلم ) الحمد للہ کہ اس سورت الاعراف کو سجدہ کی آیت پر ختم کیا گیا ۔ الحمد للہ اس سورت کی تفسیر 27 نومبر 1995 ء کو قبل از نماز عشاء ختم ہوئی ۔ عبدالکریم اثری نظر ثانی : مئی 2015 ء
Top