Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 40
اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَ مَنْ عَلَیْهَا وَ اِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ۠
اِنَّا نَحْنُ : بیشک ہم نَرِثُ : وارث ہونگے الْاَرْضَ : زمین وَمَنْ : اور جو عَلَيْهَا : اس پر وَاِلَيْنَا : اور ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
ہم ہی زمین کے اور جو لوگ اس پر (بستے) ہیں ان کے وارث ہیں۔ اور ہماری ہی طرف ان کو لوٹنا ہوگا
انا نحن نرث الارض ومن علیہا (لیکن آخر ایک دن سب مرجائیں گے) اور تمام زمین اور زمین کے رہنے والوں کے ہم ہی وارث (آخر مالک) رہ جائیں گے یعنی زمین اور زمین کے رہنے والے سب فنا ہوجائیں گے ‘ صرف اللہ باقی رہ جائے گا ‘ جس طرح مورث کے مرنے کے بعد وارث رہ جاتا ہے ‘ مطلب یہ ہے کہ کسی کی مالکیت باقی نہیں رہے گی صرف اللہ کا اقتدار باقی رہ جائے گا۔ مَنْ (جو لوگ) سے مراد عام ہے جو لوگ ہوں یا جو چیز تغلیباً من (جو اہل عقل کے لئے استعمال ہوتا ہے) ذکر کیا گیا ہے ورنہ مراد عام ہے۔ والینا یرجعون۔ اور ہماری ہی طرف ان کو لوٹا کر لایا جائے گا۔ یعنی قبروں سے اٹھائے جانے کے بعد ہماری طرف سب کو لوٹا کر لایا جائے گا اور ہم اعمال کے مطابق ان کو سزا و جزا دیں گے۔
Top