Ruh-ul-Quran - Maryam : 40
اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَ مَنْ عَلَیْهَا وَ اِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ۠
اِنَّا نَحْنُ : بیشک ہم نَرِثُ : وارث ہونگے الْاَرْضَ : زمین وَمَنْ : اور جو عَلَيْهَا : اس پر وَاِلَيْنَا : اور ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
بیشک زمین اور روئے زمین پر بسنے والوں کے وارث ہم ہوں گے اور سب لوگ ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔
اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَمَنْ عَلَیْھَا وَاِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ ۔ (مریم : 40) (بیشک زمین اور روئے زمین پر بسنے والوں کے وارث ہم ہوں گے اور سب لوگ ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔ ) نصیحت کے انداز میں ایک تنبیہ انسان کو جو چیزیں حق اور صواب کی طرف آنے نہیں دیتیں ان میں سے ایک چیز عہدہ و منصب اور مال و دولت کا وہ پندار ہے جو انسان کے اندر مخصوص قسم کا کردار پیدا کردیتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ میری اپنی ذات اور تمام وہ چیزیں جو میری ملکیت میں شامل ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی رہنے والی نہیں، لیکن اس کے باوجود وہ اپنے پندار سے نکلنے پر قادر نہیں ہوتا۔ اسے ہمیشہ اپنی طاقت اپنے اختیار اور اپنی خوشحالی پر ایسا ناز رہتا ہے کہ اسے یہ کبھی خیال ہی نہیں آتا کہ آخر ایک نہ ایک دن مجھے اس دنیا سے جانا ہے اور جو کچھ میرے پاس ہے یہ میری ملکیت نہیں بلکہ اس کا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ میرے پاس چند روزہ امانت ہے، لیکن اس کا طرز عمل کبھی اس تصور کے مطابق نہیں ہوتا بلکہ ہر قول و فعل کے پیچھے اس کی یہ رعونت کارفرما ہوتی ہے کہ میں ایک بہت بڑی حیثیت کا مالک ہوں۔ اس آیت کریمہ میں فرمایا جارہا ہے کہ یوں تو آج بھی ہم زمین اور اہل زمین کے مالک ہیں اور تمام کائنات ہماری ملکیت ہے لیکن ہم نے عارضی طور پر بہت ساری چیزیں انسانوں کی تحویل میں دی رکھی ہیں تاکہ انسان ان سے فائدہ اٹھائیں، لیکن انسانوں کا حال یہ ہے کہ وہ اس غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ وہ ان تمام چیزوں کے مالک ہیں لیکن قیامت کے دن وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ زمین اور زمین پر بسنے والوں کے ہم ہی وارث اور مالک ہیں۔ اور زمین پر بسنے والا ہر شخص کشاں کشاں ہماری طرف آرہا ہے۔ ہر ایک کو اپنی زندگی کے پل پل کا حساب دینا ہے، تب انھیں اندازہ ہوگا کہ ان کا اور ان کی زیرتصرف چیزوں کا اصل مالک کون ہے۔ اسی لیے قرآن کریم میں دوسری جگہ ارشاد ہے کہ قیامت کے دن یہ ندا گونجتی ہوئی سنائی دے گی (لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمُ لِلّٰہِ الْوَاحِدُالْقَھَّارْ ) ” بتائو آج کس کی حکومت ہے (ہر طرف سناٹا ہوگا پھر پروردگار خود ہی جواب دے گا) کہ آج اس ایک اللہ کی حکومت ہے جو قہار ہے۔ “
Top