Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 6
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّهٗ یُحْیِ الْمَوْتٰى وَ اَنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌۙ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ الْحَقُّ : وہی برحق وَاَنَّهٗ : اور یہ کہ وہ يُحْيِ : زندہ کرتا ہے الْمَوْتٰى : مردوں وَاَنَّهٗ : اور یہ کہ وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
ان قدرتوں سے ظاہر ہے کہ خدا ہی (قادر مطلق ہے جو) برحق ہے اور یہ کہ وہ مردوں کو زندہ کردیتا ہے۔ اور یہ کہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
ذلک بان اللہ ہو الحق وانہ یحییٰ الموتی وانہ علی کل شی قدیر۔ یہ سب اس وجہ سے ہوا کہ اللہ ہی ہستی میں کامل ہے اور وہی بےجانوں میں جان ڈالتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ ذٰلِکَ سے اشارہ مذکورۂ بالا تفصیل کی طرف ہے یعنی انسان کی تخلیقی نیرنگیاں اور تضاد احوال اور مردہ ہونے کے بعد زمین کا زندہ ہونا اور سبز ہو کر لہلہا جانا اس سبب سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے ‘ بذات خود متحقق ہے ‘ واجب الوجود ہے اسی کی وجہ سے دوسری تمام چیزوں کا وجود ہے اگر وہ نہ ہوتا تو کسی ممکن کا پردۂ عدم سے نکل کر سطح وجود پر آنا ممکن نہ ہوتا اور وہی بےجان نطفہ اور مردہ زمین کو زندگی عطا فرماتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ہر چیز پر قابو رکھتا ہے کیونکہ اسکی قدرت بذات خود ہے اور اس کی قدرت کی ہر چیز سے نسبت برابر ہے۔ اس لئے کوئی چیز بھی اس کی قدرت سے باہر نہیں اور مشاہدہ دلالت کر رہا ہے کہ وہ بعض مردوں کو زندہ کرتا ہے اور یہ اس کی قدرت سے خارج نہیں ہوسکتا ‘ وہ ہر مردہ کو زندہ کرسکتا ہے خواہ وہ بوسیدہ ریزہ ریزہ ہڈی ہوجائے۔
Top