Tafseer-e-Mazhari - Al-Muminoon : 17
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَآئِقَ١ۖۗ وَ مَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غٰفِلِیْنَ
وَ : اور لَقَدْ خَلَقْنَا : تحقیق ہم نے بنائے فَوْقَكُمْ : تمہارے اوپر سَبْعَ : ساتھ طَرَآئِقَ : راستے وَمَا كُنَّا : اور ہم نہیں عَنِ : سے الْخَلْقِ : خلق (پیدائش) غٰفِلِيْنَ : غافل
اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کئے۔ اور ہم خلقت سے غافل نہیں ہیں
ولقد خلقنا فوقکم سبع طرآئق و ما کنا عن الخلق غفلین۔ اور ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے اور ہم مخلوق (کی مصلحتوں) سے بیخبر نہ تھے۔ طَرَآءِقَسے مراد آسمان ہیں کیونکہ ہر اوپر والا آسمان نیچے والے پر چڑھا ہوا ہے اگر نچلی چیز بالائی چیز کی طرح ہو تو نچلی کو بالائی چیز کا طریقہ کہا جاتا ہے۔ طرائق کہنے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آسمانوں کے اندر فرشتوں یا سیاروں کے چلنے کی گزرگاہیں ہیں۔ اَلْخَلْقِسے مراد ہے ‘ مخلوق کوئی ہو۔ غٰفِلِیْنَیعنی ان کے معاملہ سے بیخبر ‘ ان کو یوں ہی بےکار چھوڑ دینے والے نہیں ہیں بلکہ اختلال اور نظام کی ابتری سے ان کو محفوظ رکھتے ہیں۔ ان کی نگرانی رکھتے ہیں اور حسب حکمت و مصلحت ان کے مناسب حد کمال تک پہنچانے کا انتظام قائم رکھتے ہیں اور آسمانوں کو زمین پر گرنے سے روکے ہوئے ہیں۔ جملہ وَمَاکُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غٰفِلِیْنَجملۂ سابق کی علت ہے۔ پورا مطلب اس طرح ہوگا ‘ کہ ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے تاکہ رزق اور برکات کے دروازے تمہارے اوپر کھلے رہیں ‘ سورج چاند اور ستارے تم پر چمکتے دمکتے رہیں کیونکہ تمہاری مصلحتوں اور احوال کو درست رکھنے والے امور سے ہم غافل نہیں ہیں (یا غافل نہ تھے) ۔
Top