Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 54
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم اَتَاْتُوْنَ : کیا تم آگئے (اتر آئے) ہو الْفَاحِشَةَ : بےحیائی وَاَنْتُمْ : اور تم تُبْصِرُوْنَ : دیکھتے ہو
اور لوط (علیہ السلام) جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم بےحیائی کا کام کرتے ہو اور تم دیکھتے بھی ہو (کہ کیا کر رہے ہو)
حضرت لوط (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو سمجھایا کہ تم نے کیوں بےلذت گناہ شروع کردیئے ہیں ؟ : 54۔ حضرت لوط (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کے مفصل حالات سورة الاعراف کی آیات 80 تا 84 ‘ سورة ہود کی آیات 74 تا 83 ‘ سورة الحجر کی آیت 57 تا 77 ‘ سورة الانبیاء آیات 71 تا 75 ‘ سورة الشعراء کی آیات 160 تا 174 میں وضاحت سے گز چکے ہیں وہیں سے ملاحظہ کرلیں ۔ زیر نظر آیت سے اس سورت میں بھی ان ہی کی دعوت کا ذکرشروع ہو رہا ہے ، اور حضرت لوط (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو سمجھایا کہ تم عجیب لوگ ہو کہ ایسے بدلذت گناہ کرتے ہو جس کا نتیجہ نہ کبھی فاعل کے لئے اچھا نکلا ہے اور نہ ہی مفعول کے لئے اور تم جانتے ہو کہ اس خواہش کا اصل کیا ہے جس سے خواہش کا ازالہ بھی ہوتا ہے صحیح لذت بھی حاصل ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر اس کا نتیجہ مبارکبادیوں کا باعث ہوتا ہے اور ایسی بھی کوئی بات نہیں کہ تم عورت اور مرد کے فرق کو نہیں سمجھتے حالانکہ یہ فرق بھی تم پر کوئی پوشیدہ نہیں ہے ۔
Top