Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 124
اِذْ تَقُوْلُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ اَلَنْ یَّكْفِیَكُمْ اَنْ یُّمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلٰثَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُنْزَلِیْنَؕ
اِذْ تَقُوْلُ : جب آپ کہنے لگے لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کو اَلَنْ يَّكْفِيَكُمْ : کیا کافی نہیں تمہارے لیے اَنْ : کہ يُّمِدَّكُمْ : مدد کرے تمہاری رَبُّكُمْ : تمہارا رب بِثَلٰثَةِ اٰلٰفٍ : تین ہزار سے مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُنْزَلِيْنَ : اتارے ہوئے
جب تم مومنوں سے یہ کہہ (کر ان کے دل بڑھا) رہے تھے کہ کیا یہ کافی نہیں کہ پروردگار تین ہزار فرشتے نازل کر کے تمہیں مدد دے
اذ تقول للمومنین الن یکفیکم ان یمدکم ربکم بثلٰثۃ الاف من الملائکۃ منزلین اللہ نے تم کو فتح یاب اس وقت کیا جب تم مؤمنوں سے کہہ رہے تھے کہ کیا تین ہزار فرشتوں کو اتار کر اللہ کی طرف سے تمہاری امداد کرنا کافی نہیں ہے۔ قتادہ ؓ نے فرمایا یہ واقعہ بدر کے دن کا تھا شروع میں اللہ نے ایک ہزار ملائکہ سے امداد فرمائی تھی جیسے فرمایا ہے : فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلَاءِکۃ پھر فرشتے تین ہزار اور پھر پانچ ہزار کردیئے گئے۔ اَلَن یکفیکم میں استفہام انکاری ہے۔ (1) [ اور لن نافیہ ہے اور نکار نفی، اچبات ہوتا ہے پس مطلب یہ ہوا کہ تین ہزار فرشتوں کی مدد تمہارے لیے کافی ہے ] ابن ابی شیبہ نے مصنف میں اور ابن ابی حاتم نے شعبی کا قول نقل کیا ہے کہ بدر کے دن رسول اللہ اور مسلمانوں کو اطلاع ملی کہ کرز بن جابر محاربی مشرکوں کی مدد کرنی چاہتا ہے یہ بات مسلمانوں پر شاق گذری تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : لَنْ (فی تاکیدی) لانے سے اس طرف اشارہ ہے کہ مسلمان اپنی کمزوری اور قلت اور دشمن کی قوت و کثرت کو دیکھ کر فتح سے گویا ناامید ہوچکے تھے (ایسی حالت میں اللہ نے مدد کی) ۔
Top