Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 157
وَ لَئِنْ قُتِلْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَحْمَةٌ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
وَلَئِنْ : اور البتہ اگر قُتِلْتُمْ : تم مارے جاؤ فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ اَوْ مُتُّمْ : یا تم مرجاؤ لَمَغْفِرَةٌ : یقیناً بخشش مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَحْمَةٌ : اور رحمت خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
اور اگر تم خدا کے رستے میں مارے جاؤ یا مرجاؤ تو جو (مال و متاع) لوگ جمع کرتے ہیں اس سے خدا کی بخشش اور رحمت کہیں بہتر ہے
ولئن قتلتم فی سبیل اللہ اومتم اور اگر تم اللہ کی راہ میں مارے بھی گئے یا مرگئے نافع حمزہ اور کسائی کے نزدیک مِتُّمْ مِتُّ مِتْنَا ہر جگہ بکسر میم باب خاف یخاف (سمع یسمع) سے ہے اور ابن کثیر و ابو عمرو ابن عامر و ابوبکر کے نزدیک بضم میم۔ باب نصر ینصر سے ہے حفص کے نزدیک مُتُّمْ یہاں دونوں جگہ نصر ینصر سے بضم میم ہے۔ باقی مقامات پر مِتُّ مِتْنَا بکسر میم۔ لمغفرۃ من اللہ ورحمۃ خیر مما یجمعون یہ کلام جواب قسم ہے اور جزاء شرط کے قائم مقام ہے یعنی سفر اور جہاد کو موت اور زندگی میں دخل نہیں اللہ ہی حیات بخش اور موت آفریں ہے لیکن ظاہری طور پر اگر سفر و جہاد موت کا سبب نظر آتا بھی ہے تب بھی ایسی موت جس کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے گناہوں کی مغفرت اور رحمت حاصل ہو اس دنیوی مال و متاع سے بہتر ہے پس مناسب یہی ہے کہ آئندہ خیر کی طلب کی جائے اور فوت شدہ دنیا کا افسوس نہ کیا جائے۔
Top