Maarif-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 52
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ وَعْدَ اللّٰهِ حَقًّا١ؕ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِیْلًا
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے سَنُدْخِلُھُمْ : ہم عنقریب انہیں داخل کریں گے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ ہمیشہ وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقًّا : سچا وَمَنْ : اور کون اَصْدَقُ : سچا مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ قِيْلًا : بات میں
ان دونوں میں ہر میوہ قسم قسم کا ہوگا
فِيْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجٰنِ ، پہلے دو باغوں کی صفت میں فِيْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ کے الفاظ سے تمام انواع فواکہ کا ہونا بیان فرمایا ہے، اس کے بالمقابل دوسرے باغوں میں فِيْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ کے بجائے صرف فَاكِهَةٍ کے الفاظ ہیں اور زوجان کے معنی یہ ہیں کہ ہر میوے کی دو دو قسمیں ہوں گی، یہ دو قسمیں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خشک و تر کی ہوں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایک تو عام معروف و مشہور اور مزے کی ہو اور دوسری غیر معمولی انداز کی (مظہری)
Top