Tafseer-e-Mazhari - An-Najm : 24
اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَنّٰى٘ۖ
اَمْ لِلْاِنْسَانِ : یا انسان کے لیے ہے مَا تَمَنّٰى : جو وہ تمنا کرے
کیا جس چیز کی انسان آرزو کرتا ہے وہ اسے ضرور ملتی ہے
ام للانسان ما تمنی کیا انسان کو اس کی ہر تمنا مل جاتی ہے ‘ اَمْ لِلْاَنْسَان : ام منقطعہ ہے اور استفہام انکاری ہے یعنی (کافر) انسان کو وہ نہیں مل سکتا جس کی وہ تمنا کیے ہوئے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مشرک انسان جو بتوں کی شفاعت کا امیدوار بنا ہوا ہے اور کہتا ہے : لَءِنْ رَّجَعْتُ اِلٰی رَبِّیْ اِنَّ لِیْ عِنْدَہٗ لِلْحُسْنٰی اگر مجھے اپنے رب کے پاس لوٹ کر جانا پڑا تو وہاں میرے لیے بھلائی ہوگی اور یہ بھی کہتا ہے : لَوْلَا نُزِّلَ ھٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰی رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ ۔ یہ قرآن دونوں بستیوں (مکہ و طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں اتارا گیا۔ یہ باتیں صرف اس کی تمنا ہی تمنا ہیں ‘ جو اس کو حاصل نہیں ہوں گی۔
Top