Tafseer-e-Mazhari - An-Najm : 43
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَضْحَكَ وَ اَبْكٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک اس نے هُوَ اَضْحَكَ : وہی ہے جس نے ہنسایا وَاَبْكٰى : اور رلایا
اور یہ کہ وہ ہنساتا اور رلاتا ہے
وانہ ھو اضحک وابکی . اور یہ کہ وہی ہنستا اور رلاتا ہے۔ یعنی بندے جو اعمال کرتے ہیں ‘ ان کا خالق اللہ ہی ہے ‘ یہاں تک کہ ہنسی اور گریہ بھی اسی کا پیدا کیا ہوا ہے۔ عطاء بن ابی مسلم نے کہا : یعنی وہی خوش کرتا ہے اور وہی غمگین کرتا ہے۔ مجاہد نے کہا : یعنی وہی جنت کے اندر اہل جنت کو ہنسائے گا اور وہی دوزخ کے اندر دوزخیوں کو رلائے گا۔ ضحاک نے کہا : وہی زمین کو سبزہ پیدا کر کے ہنساتا ہے اور وہی بصورت بارش آسمان کو رلاتا ہے۔ بغوی نے حضرت جابر ؓ بن سمرہ کی روایت سے لکھا ہے کہ صحابہ کرام ؓ (رسول اللہ ﷺ کے پاس) بیٹھ کر باہم شعر خوانی کرتے اور جاہلیت کی باتوں کا تذکرہ کرتے اور ہنستے تھے۔ حضور ﷺ بھی ان کے ساتھ مسکرا دیتے تھے۔ مسلم کی روایت کے یہ الفاظ ہیں : لوگ باتیں کرتے تھے۔ جاہلیت کی کسی بات کا ذکر شروع کردیتے تھے۔ پھر ہنستے تھے اور رسول اللہ ﷺ بھی مسکرا دیتے تھے۔ ترمذی کی روایت ہے وہ باہم شعر خوانی کرتے تھے۔ بغوی نے شرح السنۃ میں قتادہ کی روایت سے لکھا ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ سے دریافت کیا گیا : کیا رسول اللہ ﷺ کے صحابی ہنستے تھے ؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا : ہاں ! باوجودیکہ ایمان ان کے دلوں میں پہاڑ سے بھی بڑا (اور مضبوط) تھا۔ بلال بن سعد کا بیان ہے (دن میں) صحابہ کرام ؓ مختلف اغراض میں خوب مشغول رہتے تھے لیکن جب رات ہوتی تو وہ راہب (تارک الدنیا عابد) ہوجاتے تھے۔ بخاری کی روایت ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسا منہ بھر کر ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ کے حلق کا کوّ ا مجھے نظر آجاتا۔ حضور ﷺ صرف مسکرا دیتے تھے۔ صحیحین میں مذکور ہے کہ حضرت جریر ؓ نے فرمایا : جب سے میں مسلمان ہوا ‘ حضور ﷺ نے مجھ سے کوئی پردہ داری نہیں کی اور جب بھی آپ ﷺ نے مجھے دیکھا ‘ مسکرا دیئے۔ ترمذی کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ ؓ بن الحارث بن الجزء نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے زیادہ مسکرانے والا کسی کو نہیں دیکھا۔ بخاری (رح) نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قسم ہے اس کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے۔ جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم جانتے تو روتے زیادہ ‘ ہنستے کم۔ امام احمد ‘ ترمذی (رح) اور ابن ماجہ (رح) نے حضرت ابوذر ؓ کی روایت سے ایسی حدیث بیان کی ہے ‘ اس روایت میں اتنا زائد ہے (کہ حضور ﷺ نے فرمایا) اور (تم کو کسی چیز میں لطف نہیں آتا یہاں تک کہ) عورتوں سے بھی بستروں پر لذت یاب نہ ہوتے اور اونچی پہاڑیوں کی طرف نکل جاتے ‘ اللہ کی پناہ لینے کے لیے۔
Top