Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Hadid : 27
ثُمَّ قَفَّیْنَا عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا وَ قَفَّیْنَا بِعِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ وَ اٰتَیْنٰهُ الْاِنْجِیْلَ١ۙ۬ وَ جَعَلْنَا فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ رَاْفَةً وَّ رَحْمَةً١ؕ وَ رَهْبَانِیَّةَ اِ۟بْتَدَعُوْهَا مَا كَتَبْنٰهَا عَلَیْهِمْ اِلَّا ابْتِغَآءَ رِضْوَانِ اللّٰهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَایَتِهَا١ۚ فَاٰتَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْهُمْ اَجْرَهُمْ١ۚ وَ كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
ثُمَّ
: پھر
قَفَّيْنَا
: پے در پے بھیجے ہم نے
عَلٰٓي اٰثَارِهِمْ
: ان کے آثار پر
بِرُسُلِنَا
: اپنے رسول
وَقَفَّيْنَا
: اور پیچھے بھیجا ہم نے
بِعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ
: عیسیٰ ابن مریم کو
وَاٰتَيْنٰهُ
: اور عطا کی ہم نے اس کو
الْاِنْجِيْلَ
: انجیل
وَجَعَلْنَا
: اور ڈال دیا ہم نے
فِيْ قُلُوْبِ
: دلوں میں
الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ
: ان لوگوں کے جنہوں نے پیروی کی اس کی
رَاْفَةً
: شفقت کو
وَّرَحْمَةً ۭ
: اور رحمت کو
وَرَهْبَانِيَّةَۨ
: اور رہبانیت
ابْتَدَعُوْهَا
: انہوں نے ایجاد کیا اس کو
مَا كَتَبْنٰهَا
: نہیں فرض کیا تھا ہم نے اس کو
عَلَيْهِمْ
: ان پر
اِلَّا ابْتِغَآءَ
: مگر تلاش کرنے کو
رِضْوَانِ
: رضا
اللّٰهِ
: اللہ کی
فَمَا رَعَوْهَا
: تو نہیں انہوں نے رعایت کی اس کی
حَقَّ رِعَايَتِهَا ۚ
: جیسے حق تھا اس کی رعایت کا۔ نگہبانی کا۔ پابندی کا
فَاٰتَيْنَا الَّذِيْنَ
: تو دیا ہم نے ان لوگوں کو
اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
اَجْرَهُمْ ۚ
: ان کا اجر
وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ
: اور بہت سے ان میں سے
فٰسِقُوْنَ
: فاسق ہیں
پھر ان کے پیچھے انہی کے قدموں پر (اور) پیغمبر بھیجے اور ان کے پیچھے مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ کو بھیجا اور ان کو انجیل عنایت کی۔ اور جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ان کے دلوں میں شفقت اور مہربانی ڈال دی۔ اور لذات سے کنارہ کشی کی تو انہوں نے خود ایک نئی بات نکال لی ہم نے ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا مگر (انہوں نے اپنے خیال میں) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے (آپ ہی ایسا کرلیا تھا) پھر جیسا اس کو نباہنا چاہیئے تھا نباہ بھی نہ سکے۔ پس جو لوگ ان میں سے ایمان لائے ان کو ہم نے ان کا اجر دیا اور ان میں بہت سے نافرمان ہیں
پھر ان کے بعد اور رسولوں کو (جو مستقل شریعت والے نہیں تھے) یکے بعد دیگرے بھیجتے رہے اور ان کے بعد عیسیٰ بن مریم کو بھیجا اور ہم نے ان کو انجیل دی۔ عَلآی اٰثَارِھِمْ : یعنی نوح اور ابراہیم اور ان کی امتوں کے پیچھے۔ ذریت کی طرف آثارھم کی ضمیر راجع نہیں ہوسکتی کیونکہ پیچھے آنے والے پیغمبر بھی نوح و ابراہیم (علیہما السلام) کی ذریت ہی سے تھے۔ وَقَفَّیْنَا بِعِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ : یعنی رسول اللہ ﷺ کے علاوہ باقی تمام پیغمبروں کے پیچھے حضرت عیسیٰ کو بھیجا۔ آپ تمام انبیائے بنی اسرائیل کے بعد آئے ‘ آپ کے بعد رسول اللہ ﷺ کی بعثت تک پیغمبروں کا سلسلہ منقطع رہا۔ . ” اور جن لوگوں نے ان کا اتباع کیا ان کے دلوں میں ہم نے شفقت اور ترحم پیدا کردیا اور انہوں نے رہبایت کو خود ایجاد کرلیا۔ ہم نے ان پر اس کو واجب نہیں کیا تھا لیکن انہوں نے حق تعالیٰ کی رضامندی کے لیے اس کو اختیار کیا تھا۔ سو انہوں نے اس رہبانیت کی پوری نگہداشت نہیں کی۔ “ رَاْفَۃً : محبت ‘ نرمی ‘ رحمت اپنے بھائیوں اور مؤمنوں پر مہربانی۔ اللہ نے (سچے عیسائیوں کے متعلق) فرمایا ہے : لَتَجِدَنَّ اَقْرَبَھُمْ مَّوَدَّۃً لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ قَالُوْا اِنَّا نَصَرٰی اور صحابہ کرام ؓ کے متعلق فرمایا : رُحَمَآءُ بَیْنَھُمْ ۔ وَ رَھْبَانِیَّۃَ : رہبانیت ‘ انتہائی عبادت و ریاضت۔ لوگوں سے قطع تعلق ‘ مرغوبات و خواہشات کا ترک اور اس حد تک ترک کہ مباح کو بھی چھوڑ دیا جائے۔ دن بھر روزہ ‘ رات بھر عبادت ‘ نکاح سے بالکل بےتعلقی ‘ دائمی تجرد۔ رہبان بروزن فعلان ‘ رہب سے مشتق ہے ‘ جیسے خشیان ‘ خشی سے مشتق ہے۔ نِ بْتَدَعُوْھَا : رہبانیت انہوں نے ازخود ایجاد کر رکھی تھی ‘ اللہ نے ان پر لازم نہیں کی تھی۔ اللہ نے ان کے دلوں میں رہبانیت کی طرف میلان پیدا کردیا اور اختراع رہبانیت کا ارتکاب انہوں نے خود کیا۔ مَا کَتَبْنٰھَا عَلَیْھِمْ الاَّ ابْتِغَآءَ رِضْوَانِ اللہ : استثناء متصل ہے یا منقطع۔ اوّل صورت میں مطلب اس طرح ہوگا۔ رہبانیت کا کوئی حصہ ‘ کوئی جزء ان پر ہم نے لازم نہیں کیا تھا۔ سوائے مرضی خدا کی طلب کے (یعنی طلب رضاء خدا جو رہبانیت کا ایک حصہ تھی وہ تو ان پر فرض کی تھی اس کے سوا اور کچھ ان پر لازم نہ تھا) دوسری صورت میں مطلب اس طرح ہوگا : ہم نے رہبانیت ان پر فرض نہیں کی تھی بلکہ طلب مرضی خدا فرض کی تھی۔ فَمَارَعَوْھَا حَقَّ رِعَایَتِھَا : نفی ‘ مفید سلب عموم ہے (یعنی سب نے رہبانیت کی نگہداشت نہیں کی) نفی ‘ عموم سلب کے لیے نہیں ہے (یعنی یہ مراد نہیں کہ کسی نے رہبانیت کا لحاظ نہیں رکھا) حاصل مطلب یہ ہے کہ جس رہبانیت کا پورے طور پر پابند رہنے کا انہوں نے ازخود التزام کیا ‘ اس کی پوری پوری نگہداشت بعض لوگوں نے نہیں کی بلکہ ریاضت و عبادت وغیرہ کی پوری پابندی نہ کرسکے یا رہبانیت فقط دکھانے اور شہرت دینے اور حاصل کرنے کے لیے کرنے لگے یا تثلیث کے قائل ہوگئے یا انہوں نے اپنے علماء و مشائخ کو ارباب بنا لیا یا حضرت عیسیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی نبوت ماننے سے انکار کردیا ‘ یا رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے پہلے صحیح طور پر شریعت عیسوی پر قائم تھے لیکن حضور ﷺ کی بعثت کے بعد آپ ﷺ کا انکار کردیا یہ سب باتیں تقاضائے رہبانیت کے خلاف تھیں۔ فَاٰتَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْھُمْ اَجْرَھُمْ وَ کَثِیْرٌ مِّنْھُمْ فٰسِقُوْنَ . ” ان میں سے جو لوگ ایمان لائے ہم نے ان کا اجر (موعود) عطا کردیا اور زیادہ ان میں نافرمان ہیں۔ “ فَاٰتَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا . الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا : سے مراد ہیں وہ لوگ جو صحیح طور پر ایمان لائے اور رہبانیت کے تقاضوں کو پورا کیا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی وصیت کے مطابق رسول اللہ ﷺ پر ایمان لائے۔ مِنْھُمْ : یعنی ان لوگوں میں سے جو اتباع عیسیٰ کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اَجْرَھُمْ : یعنی وہ ثواب اللہ ان کو عطا فرمائے گا ‘ جس کا ان سے ان کے اعمال کے مطابق اللہ نے وعدہ کرلیا ہے جو شخص ایمان کے ساتھ رہبانیت کے تقاضوں کو کامل طور پر پورا کرے گا ‘ اً سی کو اس کے عمل کے مطابق اور جس نے رہبانیت کی پورے طور پر نگہداشت نہیں کی اس کو اس کے عمل کے موافق اللہ اجر دے گا۔ وَ کَثِیْرٌ مِّنْھُمْ فٰسِقُوْنَ : یعنی ان میں بکثرت لوگ اتباع عیسیٰ سے باہر ہیں کسی نے تثلیث کو مان رکھا ‘ کسی نے اپنے علماء و مشائخ کو ارباب بنا رکھا ہے ‘ کوئی شاہی مذہب میں داخل ہوگیا اور کوئی دین عیسیٰ پر قائم رہا مگر رسول اللہ ﷺ کی رسالت کو ماننے سے انکار کردیا۔ بغوی نے اپنی سند کے ساتھ لکھا ہے کہ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا : میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ‘ حضور ﷺ نے فرمایا : ابن مسعود ؓ جو لوگ (یعنی اہل کتاب) تم سے پہلے گزر گئے وہ بہتّر فرقوں میں بٹ گئے ‘ جن میں سے تین فرقوں نے (دوزخ سے) نجات پائی اور باقی ہلاک ہوگئے (یعنی دوزخی ہوگئے) ایک فرقہ نے تو (بد دین) بادشاہوں سے مقابلہ کیا اور ان سے لڑے اور دین عیسیٰ پر قائم رہے ‘ بادشاہوں نے ان کو پکڑ لیا اور قتل کردیا (یہ فرقہ جنتی ہوا) ایک فرقہ وہ تھا جس میں بادشاہوں سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں تھی اور نہ یہ قوّت تھی کہ بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہو کر دین الٰہی اور دین عیسوی کی دعوت دیں یہ فرقہ ملک کی سیاحت کو نکل گیا اور راہب بن گیا۔ انہیں کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے : وَ رَھْبَانِیَّۃَ نِ ابْتَدَعُوْھَا مَا کَتَبْنَاھَا عَلَیْھِمْ...... : حضور ﷺ نے فرمایا : (اب) جو مجھ پر ایمان لایا اور میری تصدیق کی اور میرا اتباع کیا اس نے حقیقت میں رہبانیت کی پوری نگہداشت کی (یہی تیسرا نجات یافتہ فرقہ ہے) اور جو مجھ پر ایمان نہیں لایا وہ ہلاک ہونے والا (یعنی دوزخی) ہے۔ بغوی نے لکھا ہے ‘ روایت میں آیا ہے کہ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا : میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے گدھے پر سوار تھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اے ام عبد کے بیٹے ! کیا تم جانتے ہو کہ بنی اسرائیل نے رہبانیت کیسے اختیار کی ؟ میں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی خوب جانتے ہیں۔ فرمایا : عیسیٰ کے بعد کچھ طاقتور بادشاہ جو گناہوں کے کام کرتے تھے بنی اسرائیل پر غالب آگئے ‘ اہل ایمان کو ان پر غصہ آیا اور ان سے لڑنے لگے۔ مؤمنوں کو تین بار شکست ہوئی اور ان کی تعداد بہت کم رہ گئی۔ آپس میں کہنے لگے اگر یہ لوگ ہم پر غالب آگئے ‘ تو ہم کو فنا کردیں گے اور دین کی دعوت دینے کے لیے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔ اس لیے آؤ اس وقت تک ہم ملک میں منتشر ہوجائیں جب تک وہ نبی مبعوث ہوجائے جس کی بعثت کا وعدہ حضرت عیسیٰ نے کیا تھا یعنی محمد ﷺ کی بعثت تک۔ چناچہ وہ لوگ آبادی سے نکل کر پہاڑوں کے غاروں میں چلے گئے اور رہبانیت کی ایجاد کی ‘ ان میں سے بعض لوگ تو اپنے دین کو پکڑے رہے اور کچھ کافر ہوگئے۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے آیت : وَ رَھْبَانِیَّۃَ نِ ابْتَدَعُوْھَا مَا کَتَبْنَاھَا .... تلاوت فرمائی اور فَاٰتَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْھُمْ اَجْرَھُمْ کا معنی بیان کیا کہ جو لوگ رہبانیت پر قائم رہے ہم نے ان کو ان کا اجر عطا کیا۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا : اے ام عبد کے بیٹے ! جانتے ہو کہ میری امت کی رہبانیت کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : اللہ اور رسول ﷺ ہی کو بخوبی علم ہے۔ فرمایا : (میری امت کی رہبانیت ہے) ہجرت ‘ جہاد ‘ نماز ‘ روزہ ‘ حج ‘ عمرہ اور اونچے مقاموں پر تکبیر کہنا۔ بغوی نے حضرت انس کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر امت کی ایک رہبانیت ہے اور اس امت کی رہبانیت ہے راہ خدا میں جہاد کرنا۔ سعید بن جبیر کی روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : حضرت عیسیٰ کے بعد (بنی اسرائیل کے) بادشاہوں نے توریت و انجیل میں کچھ تغیر و تبدل کردیا ‘ بنی اسرائیل میں ایسے ایماندار بھی تھے جو (اصل) توریت و انجیل کو پڑھتے اور لوگوں کو دین خدا کی دعوت تھے یہ دیکھ کر کچھ لوگوں نے بادشاہوں سے کہا بہتر یہ ہوتا کہ آپ ان (مؤمنوں) کو جو آپ کے مخالف ہیں جمع کرتے (اور ان کے سامنے وہ دو باتیں رکھتے قتل یا تبدیل مذہب) جو ہماری (تبدیل شدہ) توریت و انجیل کو پڑھنا شروع کردیتے تو خیر اور جو انکار کرتے ‘ ان کو قتل کر ادیتے حسب مشورہ بادشاہ نے ان مؤمنوں کو جمع کیا اور دونوں باتیں ان کے سمانے رکھیں یا قتل یا بدلی ہوئی توریت و انجیل کی قراءت ۔ مؤمنوں نے کہا : ہم سے جو آپ لوگوں کو دکھ ہے اس کے دور کرنے کی ہم تدبیر کرتے ہیں۔ چناچہ ایک گروہ نے تو کہا : ہمارے لیے ایک اونچا ستون بنا دو اور ہم کو اس پر چڑھا دو اور وہیں ہمارا کھانا پینا پہنچا دیا کرو ‘ ہم تمہارے پاس نیچے اتر کر بھی نہیں آئیں گے۔ دوسرے گروہ نے کہا : ہم ملک میں ادھر ادھر سیاحی کرتے پھریں گے ‘ جنگلی جانوروں کی طرح گھومتے پھریں گے اور انہیں کی طرح (جنگلوں میں کھاتے) پیتے رہیں گے اگر کہیں بستی میں ہم تمہارے ہاتھ آجائیں تو قتل کردینا ‘ تیسرے گروہ نے کہا : ہمارے لیے ویران جنگلوں میں گھر بنوا دو ۔ ہم وہاں کنویں کھودیں گے ‘ کھیتی کریں گے ‘ تمہارے پاس نہیں آئیں گے ‘ نہ تمہاری طرف سے گزریں گے۔ چناچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے راستے پر چلتے رہے اور اسی پر گزر گئے۔ ان کے بعد ان کے جانشین آئے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے کتاب اللہ میں تغیر و تبدل کرلیا تھا اور انہوں نے بزرگوں کے متعلق کہا : فلاں شخص ‘ فلاں جگہ رہ کر عبادت کرتا تھا ہم بھی وہیں رہ کر عبادت کریں گے۔ فلاں شخص ملک میں گھومتا پھرتا تھا (کہیں مقیم ہو کر نہیں رہتا تھا) ہم بھی سیاحت کرتے پھریں گے۔ فلاں شخص نے (فلاں جنگل میں) مکان بنایا تھا ہم بھی اسی طرح مکان (یعنی خانقاہ) بنائیں گے۔ یہ سب مشرک تھے ‘ جن کی اقتدار کا ان کو دعویٰ تھا ان کے ایمان کی ان کو خبر بھی نہ تھی۔ انہی راہبوں کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے : وَ رَھْبَانِیَّۃَ نِ ابْتَدَعُوْھَا مَا کَتَبْنَاھَا .... یعنی نیک مؤمنوں نے رہبانیت کی از خود ایجاد کی۔ فَمَارَعُوْھَا حَقَّ رِعَایَتِھَا : یعنی پچھلے لوگوں نے جو بعد کو آئے تھے رہبانیت کی پوری نگہداشت نہیں کی۔ فَاٰتَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْھُمْ اَجْرَھُمْ : یعنی جن لوگوں نے رضائے خدا کی طلب میں رہبانیت اختیار کی تھی ‘ ان کو ہم نے ان کا اجر دیا اور وَکَثِیْرٌ مِّنْھُمْ فٰسِقُوْنَ : یعنی جو لوگ پیچھے آئے تھے وہ ایمان سے خارج تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوئے اس وقت ان راہبوں میں سے صرف تھوڑے آدمی رہ گئے تھے ‘ چناچہ خانقاہ والے خانقاہ سے اتر آئے ‘ گھومنے پھرنے والے سیاحت چھوڑ کر اور گرجا والے گرجا چھوڑ کر باہر آگئے اور رسول اللہ ﷺ پر ایمان لے آئے۔ طبرانی نے الاوسط میں ایک مجہول راوی کی سند سے ذکر کیا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : نجاشی کے ساتھیوں میں سے چالیس آدمی مدینہ میں اور جنگ احد میں شریک ہوئے ان میں سے کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے لیکن شہید کوئی نہیں ہوا۔ مسلمانوں کی محتاجی دیکھ کر انہوں نے خدمت گرامی میں عرض کیا : یا رسول اللہ ! ﷺ ہم لوگ مالدار ہیں اگر حضور ﷺ اجازت دیں تو ہم (اپنے ملک سے) کچھ مال لا کر ان مسلمانوں کی ہمدردی کریں۔ اس پر اللہ نے آیات : اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھَمُ الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِہٖ ھُمْ بِہٖ یُؤْمِنُوْنَ وَاِذَا یُتْلٰی عَلَیْھِمْ قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِہٖ اِنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّنَا اِنَّا کُنَّا مِنْ قَبْلِہٖ مُسْلِمِیْنَ اُوْلٰٓءِکَ یُؤْتُوْنَ اَجْرَھُمْ مَرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا نازل فرمائیں۔ جب یہ آیات اتریں تو انہوں نے مسلمانوں سے کہا : مسلمانو ! تمہاری کتاب پر ہم میں سے جو کوئی ایمان لائے گا اس کو دوہرا اجر ملے گا اور جو کوئی تمہاری کتاب پر ایمان نہیں لائے گا اس کو بھی اکہرا اجر تو ملے گا ہی جیسے تم کو اکہرا اجر ملے گا ‘ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top