Tafseer-e-Mazhari - Al-Haaqqa : 41
وَّ مَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَۙ
وَّمَا هُوَ : اور نہیں وہ بِقَوْلِ شَاعِرٍ : کسی شاعر کا قول قَلِيْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ : کتنا کم تم ایمان لاتے ہو
اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں۔ مگر تم لوگ بہت ہی کم ایمان لاتے ہو
وما ھو بقول شاعر . کسی شاعر کا قول نہیں جیسا کہ تم کبھی کبھی دعویٰ کرتے ہو۔ قلیلا ما تو منون . قلیلا میں نصب مصدریت (یعنی مفعول مطلق) کی بناء پر ہے یا ظرفیت (مفعول فیہ) کی بناء پر اور ما سے تاکید قلت ہو رہی ہے۔ بہت ہی کم یا بہت تھوڑے وقت میں ایمان لاتے ہو کیونکہ اس کی سچائی جب تم پر نمایاں ہوجاتی ہے تو مجبوراً کسی قدر یا تھوڑے وقت کے لیے اس کو سچا مان لیتے ہیں (لیکن پھر عناد اور دشمنی کی وجہ سے انکار کرنے لگتے ہیں) قلت ایمان چاہتی ہے کہ کثرت ایمان منفی ہو کیونکہ کثرت ایمان کی نفی۔ عناد اور ضد پر مبنی ہے اور وہ لوگ عناد و ضد کی وجہ سے پورے مؤمن ہی نہ تھے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ قلیل ایمان سے مراد نفی ایمان ہے یعنی بالکل ایمان نہیں رکھتے ہو جیسے اس شخص سے تم کہو جو تمہاری ملاقات کو نہیں آتا کہ آپ تو بالکل کم ہی ہم سے ملاقات کرتے ہیں ‘ یعنی نہیں کرتے۔
Top