Mazhar-ul-Quran - Hud : 64
وَ یٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم هٰذِهٖ : یہ نَاقَةُ اللّٰهِ : اللہ کی اونٹنی لَكُمْ : تمہاے لیے اٰيَةً : نشانی فَذَرُوْهَا : پس اس کو چھوڑ دو تَاْكُلْ : کھائے فِيْٓ : میں اَرْضِ اللّٰهِ : اللہ کی زمین وَلَا تَمَسُّوْهَا : اور اس کو نہ چھوؤ تم بِسُوْٓءٍ : برائی سے فَيَاْخُذَكُمْ : پس تمہیں پکڑ لے گا عَذَابٌ : عذاب قَرِيْبٌ : قریب (بہت جلد)
اور اے میری قوم ! یہ اللہ کی اونٹنی ہے جو تمہارے لئے ایک نشانی ہے پس اس کو چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں چرتی پھرے اس کو برائی کے ساتھ ہاتھ بھی نہ لگانا تم کو عنقریب عذاب الہی پہنچے گا
حکم الہی کی مخالفت پر عذاب الٰہی قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) سے معجزہ طلب کیا حضرت صالح (علیہ السلام) نے خدا سے دعا کی اللہ تعالیٰ نے قبول کی۔ اور پتھر کے اندر سے ایک اونٹنی پیدا کردی اور اونٹنی نے اسی وقت ایک بچہ دیا اور وہ بچہ بھی اسی وقت ماں کے برابر ہوگیا۔ صالح (علیہ السلام) نے قوم سے کہا یہ خدائی اونٹنی ہے اسے چھوڑ دو ، جہاں اس کا جی چاہے گا چرے گی تم اسے نہ ستانا اور نہ بری طرح چھیڑنا۔ اگر ستاؤگے تو یاد رکھو بہت جلد عذاب میں گرفتار ہوجاؤ گے۔ قوم نے آخر اونٹنی کو ستایا حکم الٰہی کی مخالفت کی اور بچہ اونٹنی کا پہاڑ پر چڑھ گیا اور تین بار چلایا اور حضرت صالح (علیہ السلام) اس وقت قوم میں نہ تھے۔ جب آئے اور لوگوں نے ان سے یہ حال بیان کیا۔ آپ نے فرمایا کہ '' تین آوازوں سے یہ مطلب ہے کہ تین دن بعد تم پر عذاب الہی نازل ہوگا تین دن تم اور زندگی سے فائدہ اٹھا لو یعنی بدھ، جمعرات اور جمعہ، یہ تین روز تمہاری زندگی کے ہیں۔ اور ہفتہ کے روز تم پر عذاب نازل ہوگا یہ وعدہ سچا ہے جھوٹا نہیں ''۔ بدھ کے روز ان کے چہرے زرد ہوگئے اور جمعرات کو سرخ اور جمعہ کو سیاہ اور ہفتہ کو وہ سب سوئی تھے کہ یک بیک آسمان سے اتنے زور کی آواز آئی کہ ان بد بختوں کے کلیجے پارہ پارہ ہوگئے اور جس طرح پڑے سوئے تھے ویسے کے ویسے مر کر رہ گئے اور بالکل پیوند زمین ہوگئے گویا یہ شہر ان سے بسا ہی نہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے صالح (علیہ السلام) اور مومنین کو اپنی رحمت سے اس عذاب سے بچالیا اور ان لوگوں کی طرح رسوائی سے الگ رکھا۔ پھر خدا نے فرمایا کہ دکھو قوم ثمود نے توحید کا انکار کیا اور کافر کے کافر رہے اسی واسطے خدا کی رحمت سے دور پڑے گئے۔
Top