Mazhar-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 42
قُلْ مَنْ یَّكْلَؤُكُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ مِنَ الرَّحْمٰنِ١ؕ بَلْ هُمْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهِمْ مُّعْرِضُوْنَ
قُلْ : فرما دیں مَنْ : کون يَّكْلَؤُكُمْ : تمہاری نگہبانی کرتا ہے بِالَّيْلِ : رات میں وَالنَّهَارِ : اور دن مِنَ الرَّحْمٰنِ : رحمن سے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ عَنْ ذِكْرِ : یاد سے رَبِّهِمْ : اپنا رب مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
تم فرماؤ (ف 1) کہ رات اور دن میں اللہ (کے عذاب) سے تمہاری کون حفاظت کرتا ہے بلکہ وہ اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرتے ہیں
رسول کریم ﷺ کی نصیحت۔ (ف 1) ان آیتوں میں فرمایا کہ جب تک وقت نہیں آتا ہر بلا سے اللہ ہی اس کی نگہبانی کررہا ہے ورنہ آدمی کے پیچھے تورات دن میں اتنی بلائیں لگی ہوئی ہیں کہ دم بھر بھی اس کا جینا مشکل ہے کیونکہ قحط کے وقت یہ تو ان لوگوں کو تجربہ ہوگیا کہ ان کے بت ایسے عاجز ہیں کہ اللہ کی مدد کے بغیر کسی مصیبت کو ٹال نہیں سکتے لیکن یہ لوگ قرآن کی نصیحت کو ٹال دیتے ہیں ورنہ اس تجربہ کے بعد یہ لوگ ان کی نصیحت کے پابند ہوجاتے اور عذاب کی جلدی نہ کرتے پھر فرمایا کہ ان اور ان کے بڑوں کو وقت مقررہ تک اللہ نے چھوڑ رکھا ہے نہیں تو ان کے کرتوت ایسے تھے کہ ان کانشان بھی ان کو دین اسلام کا برحق ہونا ثابت نہیں ہوتا کہ اسلام کو دن بدن ترقی ہوتی جاتی ہے اور کفر مٹتا جاتا ہے پھر فرمایا اے محبوب ان مشکروں سے کہہ دو کہ میں تم کو اللہ تعالیٰ کا حکم اور ہر طرح کی نصیحت سناتا ہوں مگر یہ لوگ بھولے ہوگئے ہیں سچی بات ان کو بری معلوم ہوتی ہے اور وہ اس خوف آمیز پیغام کو نہیں سنتے پھر عذاب کی سختی کا ذکر فرمایا کہ اگر اس عذاب کی ذرا ابو بھی ان کی ناک میں آجائے تو سب عیش و آرام بھی بھول جائیں اور اپنی زیادتی اور گناہ گاری کا اقرار کرنے لگ جائیں۔
Top