Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 45
اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ١ۖۗ اسْمُهُ الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ وَجِیْهًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَۙ
اِذْ : جب قَالَتِ : جب کہا الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے يٰمَرْيَمُ : اے مریم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُبَشِّرُكِ : تجھے بشارت دیتا ہے بِكَلِمَةٍ : ایک کلمہ کی مِّنْهُ : اپنے اسْمُهُ : اس کا نام الْمَسِيْحُ : مسیح عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم وَجِيْهًا : با آبرو فِي : میں الدُّنْيَا : دنیا وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَمِنَ : اور سے الْمُقَرَّبِيْنَ : مقرب (جمع)
اور یاد کرو اس وقت کو کہ کہا فرشتوں نے : ” اے مریم ! بیشک اللہ بشارت دیتا ہے تجھ کو ایک کلمہ کے ساتھ اپنی جانب سے کہ نام اس کا مسیح عیسیٰ ہے مریم کا بیٹا آبرو والا دنیا میں اور آخرت میں اور خدا کے مقرب لوگوں میں سے ہوگا
کلمہ سے مراد حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) ہیں کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے کن فرما کر بغیر باپ کے پیدا کیا اور ان پر سب سے پہلے ایمان لانے والے اور ان کے تصدیق کرنے والے حضرت یحییٰ (علیہ السلام) جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے عمر میں چھ ماہ بڑے تھے۔ یہ دونوں حضرات خالہ زاد بھائی تھے۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کی والدہ اپنی بہن حضرت مریم سلام اللہ علیہا سے ملیں تو انہوں نے اپنے حاملہ ہونے پر مطلع کیا۔ حضرت مریم (علیہا السلام) نے فرمایا :” میں بھی حاملہ ہوں “۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کی والدہ نے کہا : ” اے مریم ! (سلام اللہ علیہا) مجھے معلوم ہوتا ہے کہ میرے پیٹ کا بچہ تمہارے پیٹ کے بچہ کو سجدہ کرتا ہے “۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کا ذکر اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے حمل سے پہلے حضرت مریم کو دو حیض آئے تھے۔ ان میں سے آخری حیض سے فارغ ہو کر جب وہ سب سے الگ نہانے کو گئیں ، اور پردہ کرکے نہانے لگیں تو ایک خوبصورت مرد کی شکل میں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ان کو نظر آئے۔ حضرت مریم سلام اللہ علیہا نے ان کو دیکھ کر یہ کہا کہ اے شخص ! اگر تو پرہیز گار آدمی ہے تو میں تیرے بد ارادہ سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ اے مریم ! (سلام اللہ علیہا) میں تو تیرے رب کی طرف سے تجھ کو ایک بڑی شان کے لڑکے کے پیدا ہونے کی خوشخبری دینے آیا ہون حضرت مریم سلام اللہ علیہا نے کہا کہ میرے یہاں لڑکا کیونکر پیدا ہوگا۔ مجھ کو تو کسی مرد نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ اللہ کا حکم یوں ہی ہے کہ بغیر باپ کا ایک لڑکا تمہارے ہاں پیدا ہو کر اللہ کی قدرت کی ایک نشانی دنیا میں لوگوں کو نظر آوے۔ یہ کہ کر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی روح حضرت مریم سلام اللہ علیہا کے جسم میں پھونک دی اور حضرت مریم کو حمل رہ گیا۔ اور وقت مقررہ پر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے۔
Top