Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 116
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْهُمْ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوْا
: کفر کیا
لَنْ تُغْنِىَ
: ہرگز کام نہ آئے گا
عَنْھُمْ
: ان سے (کے)
اَمْوَالُھُمْ
: ان کے مال
وَلَآ
: اور نہ
اَوْلَادُھُمْ
: ان کی اولاد
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے ( آگے)
شَيْئًا
: کچھ
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
اَصْحٰبُ النَّارِ
: آگ (دوزخ) والے
ھُمْ
: وہ
فِيْھَا
: اس میں
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ، ہرگز کام نہیں آئیں گے ان کے مال اور نہ ان کی اولادیں اللہ کے سامنے کچھ بھی ، اور یہی لوگ دوزخ والے ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے۔
ربط آیات : اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کی عداوت کا ذکر کر کے ان کی مزمت بیان فرمائی۔ پھر فرمایا ان میں سارے کے سارے برابر نہیں ہیں ، بلکہ بعض اہل کتاب منصف مزاج بھی ہیں ، جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ، نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کی نیکیوں کی قدر کرتا ہے ، اور تمام متقیوں کی نیت ، ارادے اور اعمال کو بھی جانتا ہے۔ اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے کفر کرنے والوں کی مذمت بیان کی ہے پہلے اہل کتاب کی مذمت بیان ہوئی ہے اور وہ وجوہات بھی بیان ہوئی ہیں جن کی وجہ سے وہ سرکشی کرتے تھے۔ پھر ان میں سے بعض کی مدح کا تذکرہ ہوا ہے اور اب کفر کرنے والوں کی مذمت بیان ہورہی ہے۔ مال و اولاد کا فتنہ : ارشاد ہوتا ہے ان الذین کفروا وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ، ایسے لوگ خواہ اہل کتاب میں سے ہوں یا مشرکین میں سے ، سب کا ایک ہی معاملہ ہے۔ تاہم اس آیت میں اہل کتاب کی بات چل رہی ہے۔ اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان قبول نہ کیا ، توھید کو اختیار نہ کیا ، حضور خاتم النبیین (علیہ السلام) کی رسالت کا انکار کیا اور ایمان کے دیگر اجزا کی بھی تصدیق نہی کی ، ان کے متعلق فرمایا لن تغنی عنھم اموالھم ولا اولاد ھم من اللہ شیئا ایسے لوگوں کے مال اور اولاد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گے۔ یہ چیزیں انہیں اللہ کے غضب سے نہ بچا سکیں گی۔ دنیا میں انسان بعض اوقات مال کے زور پر بچ جاتے ہیں اور بسز اوقات اولاد بھی بچاؤ کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ مگر اللہ کی بارگاہ میں یہ دونوں چیزیں کام نہ آئیں گی۔ عام طور پر یہ مشاہدہ میں آیا ہے کہ اکثر لوگ انہی دو چیزوں یعنی مال اور اولاد کی وجہ سے گمراہی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں دوسرے مقام پر موجود ہے " انما اموالکم واولادکم فتنۃ " بیشک تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں۔ فتنہ سے مراد آزمائش ہے۔ انسان ان چیزوں کی محبت میں مبتلا ہو کر ایمان اور آخرت کو فراموش کر جاتے ہیں ، حلال و حرام کی حدود کو توڑتے ہیں ، اور اسی طرح مال اور اولاد ان کے لیے ذریعہ آزمائش بن جاتے ہیں۔ پھر جب اس آزمائش پر پورا نہیں اترتے تو ان پر وبال آجاتا ہے۔ دوسرے مقام پر فرمایا وما اموالکم ولا اولادکم بالتی تقربکم عندنا زلفی تمہارے مال اور اولاد تمہیں خدا کا قرب نہیں دلا سکتے۔ قرب الہی تو ایمان ، توحید اور اعمال صالحہ سے حاصل ہوتا ہے۔ مگر لوگ اس چیز کو بھول کر مال و اولاد کی محبت میں جائز اور ناجائز کی تمیز نہیں رکھتے۔ لہذا ان کو اللہ کا قرب حاصل نہیں ہوسکتا۔ اس واسطے یہ چیزیں اللہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گی ، حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ اولادانسان کے حق میں بخل اور بزدلی کا باعث ہے۔ اسی طرح انسان مال خرچ نہیں کرتا اور جہاد میں شریک نہیں ہوتا کہ اولاد کی حفاظت کون کرے گا۔ اسی کی خاطر نیکی کے دوسرے کاموں سے بھی محروم رہ جاتا ہے۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے۔ ھضور (علیہ السلام) نے فرمایا لکل امۃ فتنۃ ہر امت کے لیے ایک ضاص فتنی ہوتا ہے وفتنۃ امتی المال اور میری امت کا فتنہ مال ہے۔ مال کی محبت کی وجہ سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ صحیحین کی روایت میں حضور ﷺ کا ارشاد ہے : ترجمہ : مجھے تم پر فقر کا خوف نہیں۔ مجھے تمہارے متعلق یہ ڈر ہے۔ کہ تم پر دنیا وسیع کردی جائے گی۔ جس طرح تم سے پہل لوگوں پر کی گئی ، پھر تم اس میں رغبت کرنے لگو گے جس طرح ان لوگوں نے کی ، پھر وہ تم کو ہلاک کردے گی جس طرح پہلے لوگوں کو ہلاک کیا۔ مقصد یہ کہ دنیا کے معاملے میں تم ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کی کوشش کروگے اور پھر وہ تم کو ہلاک کردے گی۔ اسی لیے فرمایا کہ میری امت کا خاص فتنہ مال ہے۔ مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے ، کہ مال انسان کا اچھا ساتھی ہے۔ بشرطیکہ وہ اس میں سے اللہ اور اس کے بندوں کا حق ادا کرے۔ اور اگر حق ادا نہیں کرتا۔ تویہی مال اس کے لیے وبال جان ہے۔ مال کی جتنی بہتات ہوگی ، آزمائش بھی اتنی ہی بڑی ہوگی۔ فتنے بھی اتنے ہی زیادہ برپا ہوں گے۔ مال کی وجہ سے ہی اسلام کے نام لیوا برائی اور عیاشی میں مبتلا ہیں۔ فضول امور میں خرچ میں دوسری اقوام سے آگے ہیں۔ دولت تو ہے مگر صحیح جگہ پر خرچ نہیں ہوتی غلط جگہ پر خرچ ہو کر فتنہ بن جاتی ہے۔ حیاداری : اخلاق کے متعلق بھی حضور ﷺ کا ارشاد ہے ان لکل دین خلقت ہر دین کا کوئی مخصوص اخلاق ہوتا ہے وخلق الاسلام الحیاء اور اسلام کا خلق حیا ہے۔ جب تک لوگوں میں حیا داری موجود ہے ، اخلاق موجود ہے۔ جب حیا نہ رہی تو اخلاق کا جنازہ نکل گیا۔ صحیح بخاری اور موطا امام مالک وغیرہ میں پہلے انبیاء کی تعلیم سے یہ بات اخذ کی گئی ہے اذا لم تسحی فاصنح ماشئت جب حیا کا دامن چھوڑ دیا جو چاہو کرتے پھرو ، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ مصری شاعر شوقی نے کہا ہے انما الامم با لاخلاق مابقیت فاذاذھب اخلاقھم ذھبوا امتیں اخلاق کی وجہ سے زندہ رہتی ہیں۔ جب ان میں اخلاق ختم ہوجائے تو امتیں بھی مٹ جاتی ہیں۔ ایسی صورت میں کسی امت کا زندہ رہنا یا ختم ہوجانا کچھ مفید نہیں رہتا۔ نبی آخر الزمان (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھیوں کا اخلاق نہایت اعلی درجے کا تھا ، یہی وجہ ہے کہ انہیں دنیا پر غلبہ حاصل ہوا اور انہوں نے اس زمین پر نیکی کو رائج کیا۔ غرضیکہ اللہ نے فرمایا انسان کے حق میں مال اور اولاد دو بڑی آزمائشیں ہیں۔ لوگ انہی کی وجہ سے ایمان اور نیکی سے محروم ہوتے ہیں۔ مگر یہ دونوں چیزیں الہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گی۔ فرمایا ان چیزوں سے حد سے زیادہ محبت کرنے والوں کا انجام یہ ہوگا واولئک اصحب النار ان لوگوں کا ٹھکانا دوزخ میں ہوگا۔ ھم فیھا خلدون اور اسی میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ کفار کا مہلک انفاق : اگلی آیت میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کفار اس دنیا میں جو مال خرچ کرتے ہیں ، اس کی کیا حیثیت ہے۔ کیا اللہ کے ہاں اس قسم کے خرچ کا کوئی فائدہ ہوگا۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ بات ایک مثال کے ذریعے سمجھائی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ مثل ماینفقون فی حذہ الحیوۃ الدنیا مثال اس کی جو خرچ کرتے ہیں ، اہل ایمان تو اس دنیا میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں ، وہ اللہ کی رضا کے لیے کرتے ہیں ، اور اس کا بدلہ اللہ کے ہاں یقینا بہتر ملے گا۔ مگر کافروں کے ساتھ معاملہ کیسے ہوگا برے کاموں می خرچ کرنے کے علاوہ وہ لوگ بعض اوقات اچھے کاموں پر بھی خرچ کرتے ہیں۔ غریبوں کی امداد کرتے ہیں ، سکول اور ہسپتال قائم کرتے ہیں ، یتیم خانے تعمیر کرتے ہیں ، پل اور سرائیں بنواتے ہیں اور اپنے اپنے مذاہب کے مطابق نیکی کے دوسرے کاموں میں روپیہ صرف کرتے ہیں۔ تو ان کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کے خرچ کیے ہوئے کی مثال ایسی ہے۔ کمثل ریح فیھا صر جیسے ہوا ہو جس میں سخت سردی ہو۔ اصابت حرث قوم ظلموا انفسھم یہ سرد ہوا ایسی قوم کی کھیتی پر آئی ہو ، جس نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے۔ کھیت پک کر تیار ہو رہا ہے ، اناج سے بھرا پڑا ہے۔ خوب لہلہا رہا ہے۔ اتنے میں سخت ٹھنڈی ہوا آتی ہے فاھلکتہ اس کو ہلاک کردیتی ہے۔ اچھی بھلی کھیتی دیکھتے ہی دیکھتے تباہ و برباد ہوجاتی ہے اور اس کے مالک منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ فرمایا کفر کرنے والوں کے خرچ کی مثال ایسی ہی ہے۔ وہ اس دنیا میں رفاہ عامہ کے کاموں پر خرچ کر کے خوش ہو رہے ہیں کہ ان کا خرچ کیا ہوا مال انہیں بہت فائدہ دے گا۔ مگر حقیقت میں اللہ کے ہاں اللہ کے ہاں اس خرچ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ جس طرح کھیتی کا مالک آس لگائے بیٹھا تھا۔ مگر یخ ہوا نے اسے برباد کر کے رکھ دیا ، اسی طرح مال خرچ کرنے والے کافر امید کریں گے کہ مال خرچ کرنے کے عوض ان کو اجر عظیم ملے گا ، مگر ان کا یہ سارا کیا کرایا یکدم ضائع ہوجائے گا۔ اور ان کے لیے کچھ مفید نہ ہوگا۔ دنیا میں شہرت : فرمایا وما ظلمھم اللہ تعالیٰ نے آخرت میں ایسے لوگوں کو اجر سے محروم کر کے ان پر کوئی زیادتی نہیں کی۔ بلکہ ولکن انفسکم یظلمون انہوں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آخرت میں عمل کی قبولیت کے لیے ایمان ، سحیح عقیدہ اور اعمال صلحہ کی شرط لگائی ہے۔ دوسرے مقام پر فرمایا " فمن یعمل من الصلحت وھو مؤمن " اجر اس کو ملے گا۔ جو ایمان لانے کے بعد اعمال صالحہ انجام دیگا ، جس کا ایمان ہی درست نہیں ہے جس کا عقیدہ ہی صحیح نہیں۔ جو توحید پر قائم نہیں ، اس کے نیک اعمال بھی آخرت میں کچھ کام نہ آئیں گے۔ ایسے لوگوں نے ند عقیدگی اختیار کر کے اپنے اندر مہلک مادہ پیدا کرلیا ہے ، جو ان کے صحیح اعمال کو بھی ضائع کر رہا ہے۔ البتہ ان کے دنیا میں اچھے کام ان کے لیے دنیا میں ہی عزت ، شہرت ، وجاہت اور وقار کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ چیزیں تو ان کو دنیا میں ہی حاصل ہوجاتی ہیں ، لہذا آخرت میں ان کے لیے کوئی حصہ باقی نہیں رہتا۔ کافروں کے علاوہ منافقوں کا بھی یہی حال ہے۔ سورة توبہ میں موجود ہے کہ منافقوں کا خرچ کردہ مال ان کے لیے کیوں مفید نہیں ہوتا ، اللہ تعالیٰ اس کو کیوں قبول نہیں کرتے ، اس لیے کہ ان کے دل و دماغ ناپاک ہیں ، ان کے دل نفاق سے بھرے ہوئے ہیں اور ان کے اخلاق بگڑ چکے ہیں۔ یہی حال کفر کرنے والوں کا ہے ، کہ ان کا عقیدہ فاسد ہے۔ اس لیے ان کے نیکی کے کام بھی آخرت میں بےسود ہوں گے۔ البتہ اس دنیا میں ان کا بدلہ انہیں عزت و شہرت کی صورت میں مل جائے گا۔ برائی کا اثر نیکی پر : کفر ، شرک اور بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں ، جن کا اثر انسان کی نیکیوں پر پڑتا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا ، جو شضص ایک دفعہ شراب پی لیتا ہے ، چالیس دن تک اس کی نیکیاں یعنی نماز وغیرہ قبول نہیں ہوتی اگرچہ اس کے ذمہ سے نماز ادا تو سمجھی جائے گی ، مگر وہ بارگاہ الہی میں اس وقت تک قبول نہیں ہوگی جب تک شرابی صدق دل سے توبہ نہ کرلے۔ ایک اور صحیح حدیث میں حضور نبی کریم صلہ اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ، جو شخص حرام کا ایک لقمہ پیٹ میں ڈالتا ہے ، چالیس دن تک اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی ، حرام کا اتنا شدید اثر ہوتا ہے۔ ہاں اگر توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ معاف کرنے والے ہیں۔ بہرحال فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کفر کرنے والوں پر ظلم نہیں کیا۔ بلکہ اللہ نے تو ان پر احسان کیا ، جسم دیا ، صحت و توانائی دی ، حواس ظاہرہ اور باطنہ سے نوازا ، عقل و شعور جیسی نعمت دی ، انبیاء مبعوث فرمائے ، کتابیں نازل فرمائیں تاکہ انسان ہدایت کا راستہ اختیار کریں۔ ان تمام اسباب کی فراہمی کے بعد بھی اگر کوی کفر کا راستہ اختیار کرتا ہے تو وہ خود اس کا ذمہ دار ہے۔ اللہ نے ان پر زیادتی نہیں کی۔ کیونکہ " وما ربک بظلام للعبید " اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا " وما اللہ یرید ظلما للعباد " اللہ تو اپنے بندوں پر زیادتی کرنے کا ارادہ بھی نہیں فرماتے۔ یہ تو خود انسان ہیں ولکن انفسھم یظلمون جو خود اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ اپنے ایمان اور عقیدے کو خراب کرتے ہیں برے اعمال انجام دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا۔ یہ برے اعمال ان کی اپنی کمائی ہیں۔ اب اس کا بھگتان کرو۔ اگر نیکی انجام دی ہے۔ تو اللہ فرمائے گا کہ شکر کرو کہ میں نے تمہیں نیکی کی توفیق بخشی جس کا آج اچھا بدلہ مل رہا ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے کافروں خرچ کردہ مال کی حیثیت کو ایک مثال کے ذریعے واضح کرکے بات سمجھادی کہ ایمان کے بغیر کوئی عمل اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں ہوگا۔
Top