Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 116
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْهُمْ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : کفر کیا لَنْ تُغْنِىَ : ہرگز کام نہ آئے گا عَنْھُمْ : ان سے (کے) اَمْوَالُھُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُھُمْ : ان کی اولاد مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے ( آگے) شَيْئًا : کچھ وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ اَصْحٰبُ النَّارِ : آگ (دوزخ) والے ھُمْ : وہ فِيْھَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
بلاشبہ جن لوگوں نے کفر کیا ہرگز ان کے کام نہ آئیں گے ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے مقابلہ میں کچھ بھی اور یہ لوگ دوزخ والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
کافروں کے اموال اور اولاد عذاب سے نہ بچا سکیں گے پہلی آیت میں تو یہ فرمایا کہ اہل کفر پر جب اللہ کا عذاب آئے گا تو ان کے مال اور اولاد کچھ بھی نفع نہ دے سکیں گے یہ لوگ اپنے کفر کی وجہ سے دوزخی ہیں اور دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے۔ سورة آل عمران کے رکوع 2 کے شروع میں بھی یہ مضمون گزر چکا ہے۔ پھر ان لوگوں کے اخراجات اور نفقات کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ خرچ کرتے ہیں اور ان اخراجات میں وہ اموال بھی ہیں جو رسول اللہ ﷺ کی دشمنی میں خرچ کیے جاتے ہیں۔ ان اخراجات کی مثال ایسی ہے جیسے کسی ایسی قوم کی کھیتی ہو جنہوں نے کفر اور معاصی کے ذریعہ اپنی جانوں پر ظلم کیا ہو۔ اس کھیتی پر اللہ تعالیٰ نے ہوا بھیج دی جس میں سخت ٹھنڈک تھی اس ٹھنڈک نے ساری کھیتی کو برباد کردیا۔ کھیتوں کو سخت سردی پہنچ جاتی ہے تو اس کو عام محاورات میں پالا پڑجانا یا پالے سے ہلاک ہو جاناکہتے ہیں یہ ہوا بطور سزا اور عقاب کے ان کے کھیتوں کو لگی اور سب کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان پر اللہ نے ظلم نہیں کیا بلکہ وہی خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے، یہ عذاب ان کے کرتوتوں کی وجہ سے آیا۔ اللہ کو کوئی الزام نہ دیں اپنے کفر اور معاصی کو دیکھیں کافروں نے ثواب کی نیت سے جو کچھ خرچ کیا وہ بھی بھسم ہے اس کا کوئی ثواب آخرت میں نہیں ملے گا اور جو کچھ دین اسلام کی دشمنی میں خرچ کرتے ہیں ظاہر ہے اس کا کیا ملنا ہے ؟ دنیا میں بھی مالوں کی بربادی ہے اور آخرت میں زیادتی فی الکفر کی وجہ سے عذاب در عذاب کا سبب بنے گا۔ سورة ابراہیم میں فرمایا : (مَثَلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّھِمْ اَعْمَالُھُمْ کَرَمَادِ نِ اشْتَدَّتْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا کَسَبُوْا عَلٰی شَیْءٍ ذٰلِکَ ھُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ ) (مثال ان لوگوں کی جنہوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا ایسی ہے جیسے کہیں راکھ پڑی ہو آندھی کے دن میں سخت تیز ہوا اس کو اڑا دے یہ لوگ قادر نہ ہوں گے اپنے کمائے ہوئے میں سے کسی چیز پر بھی یہ دور کی گمراہی ہے) ۔
Top