Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 10
وَ لَقَدْ اَخَذْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِیْنَ وَ نَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
وَلَقَدْ
: اور البتہ
اَخَذْنَآ
: ہم نے پکڑا
اٰلَ فِرْعَوْنَ
: فرعون والے
بِالسِّنِيْنَ
: قحطوں میں
وَنَقْصٍ
: اور نقصان
مِّنَ
: سے (میں)
الثَّمَرٰتِ
: پھل (جمع)
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَذَّكَّرُوْنَ
: نصیحت پکڑیں
اور البتہ تحقیق ہم نے پکڑا آل فرعون کو قحطوں کے ساتھ اور پھلوں کی کمی کے ساتھ تاکہ وہ نصیحت پکڑیں
ربط آیات گزشتہ درس میں یہ بیان ہوچکا ہے کہ فرعون اور اس کے سرداروں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے مقابلہ کے لیے جادوگروں کو اکٹھا کیا تو وہ حاضر آگئے اور موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئے اسکے بعد فرعون کے مصاحبوں نے ابھارا کہ اگر موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے پیروکاروں کو یونہی چھوڑ دیا گیا اور ان پر پابندیاں عائد نہ کیں تو یہ زمین میں فساد پھیلائیں گے اور تجھے اور تیرے معبودوں کو موقوف کردیں گے فرعون نے کہا کہ ہم انہیں وہی سزا دیں گے جو پہلے دیا کرتے تھے یعنی ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھ کر انہیں لونڈیاں بنائیں گے اور ان سے خدمت لیں گے چناچہ جب بنی اسرائیل پر مصائب کا دور شروع ہوا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی مظلوم قوم کو نصیحت کی کہ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگو اور تکالیف پر صبرو کرو یہ زمین اللہ تعالیٰ کی ہے وہ جسے چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے اس نے اس دور میں آزمائش کے طور پر فرعون کو زمین کا وارث بنا رکھا ہے مگر نیک انجام بالآخر متقیوں کا ہوگا بنی اسرائیل نے موسیٰ (علیہ السلام) سے شکوہ کیا کہ آپ کے آنے سے پہلے بھی ہم مصائب کا شکار رہے اور آپ کے آنے کے بعد بھی ہمارے آرام میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوا ہے اس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو تسلی دی کہ امید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو عنقریب ہلاک کردے گا اور زمین کی نیابت تمہیں بخش دے گا اس کے بعد تمہارے اعمال بھی خدا تعالیٰ کی نگاہ میں ہوں گے اور تمہاری بھی آزمائش ہوگی۔ آزمائش کا اصول گزشتہ دروس میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بیان ہوچکا ہے کہ آزمائش کے لیے ہم کسی قوم پر پہلے سختی ڈالتے ہیں اور پھر آسودگی یہاں تک کہ جب وہ بالکل غافل ہوجاتے ہیں تو ہماری گرفت آجاتی ہے آل فرعون کو بھی اللہ تعالیٰ نے مختلف طریقوں سے آزمایا جب انہیں اقتدار دیا تو ان کا ظلم و ستم انتہا کو پہنچ گیا اب ان کے مصائب کے دور کی ابتداء ہوگئی اللہ تعالیٰ نے انہیں طرح طرح کی سزائوں میں مبتلا کیا جس سے مقصود یہ تھا کہ کسی طرح یہ لوگ سمجھ جائیں اور بنی اسرائیل پر زیادتی کرنا چھوڑ دیں اس ضمن میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھ پر چند نشانیاں بھی ظاہر کیں شاید کہ ان نشانیوں کو دیکھ کر ہی سمجھ جائیں مگر ان کی حالت یہ تھی کہ جب کوئی نشانی دیکھتے تو قدرے نرمی اختیار کرلیتے مگر جب پھر ذرا آسانی آتی تو انکار کردیتے بلکہ پہلے سے زیادہ متکبر ہوجاتے آخر کار وہ وقت بھی آیا جب اللہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک ہی کردیا۔ قحط سالی ارشاد ہوتا ہے ولقد اخذنا اٰل فرعون باسنین البتہ تحقیق ہم نے پکڑا آل فرعون کو قحطوں کے ساتھ۔ آل فرعون سے مراد خود فرعون اور اس کے حواری ہیں اور سنین جمع ہے سن کی جس کے معنی سال ہوتا ہے قحط اس دوریا اس زمانہ کو کہتے ہیں جب بارش بالکل نہیں ہوتی یا ہوتی ہے تو لوگ اس سے مستفید نہیں ہوسکتے اور پھر اس کے نتیجے میں فصل اور پھل وغیرہ پیدا نہیں ہوتے اور اشیائے خوراک کی قلت واقع ہوجاتی ہے چونکہ ایسے سالوں کو تاریخ میں خصوصاً یاد رکھا جاتا ہے اس لیے یہاں پر سنین سے عام سال نہیں بلکہ قحط کے سال مراد لیے گئے ہیں تو فرمایا ہم نے فرعونیوں کو قحط میں مبتلا کیا ونقص من الثمرات اور پھلوں کی قلت میں مبتلا کیا خشک سالی اور قلت اثمار دراصل ایک ہی چیز کے دو نام ہیں جب خشک سالی کا زمانہ آتا ہے تو ظاہر ہے پھل بھی پیدا نہیں ہوتے اور اگر ان دو چیزوں کو علیحدہ علیحدہ شمار کیا جائے تو خشک سالی یا قحط زیادہ تکلیف دہ چیز ہے جس سے انسان اور جانور سب متاثر ہوتے ہیں اور پھلوں کی قلت اس سے کم درجہ کی تکلیف ہے بعض دفعہ خشک سالی تو نہیں ہوتی مگر درختوں پر پھل ہی نہیں آتا تیز ہوائوں کی وجہ سے بور ضائع ہوجاتا ہے یا پھلوں کو ایسی بیماری لگ جاتی ہے کہ وہ استعمال کے قابل نہیں رہتے بہرحال اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے نشانی کے طور پر آل فرعون کو قحط سالی اور قلت اثمار میں مبتلا کیا لعلھم یذکرون تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کل نو نشانیاں عطا کیں ولقد اتینا موسیٰ تسع ایت بینت (بنی اسرائیل) ان میں سے ایک نشانی یہ ہے دو پہلے بیان ہوچکی ہیں عصا اور یدبیضاء پانچ اسی درس میں آگے آرہی ہیں اور ایک نشانی طمس اموال سورة یونس میں مذکور ہے۔ خوشحالی پر اترانا اللہ نے فرمایا کہ ہماری اس نشانی سے فرعونیوں نے کوئی نصیحت نہ پکڑی بلکہ فاذا جاء تھم الحسنۃ جب ان کے پاس بھلائی آسودگی یا خوشحالی آتی تھی انہیں صحت و تندرستی حاصل ہوتی اناج اور پھلوں کی فراوانی ہوتی تو کہتے قالو لنا ھذہ یہ ہمارے لائق ہے ہمارا حق ہے ، ہمیں یہ خوشحالی ہونی چاہیے عام طور پر انسانی فطرت ایسی ہی ہے اللہ تعالیٰ نے عام لوگوں کو یہی حال بیان کیا ہے جب ان کے اسباب معیشت میں اضافہ ہوجاتا ہے رزق کی فراوانی ہوتی ہے تو وہ خدا کو بھول جاتے ہیں اور اپنے علم و ہنر پر اترانے لگتے ہیں خوشحالی کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرنے کی بجاء وہ اسے اپنی سائنس اور ٹیکنالوجی اور اپنی منصوبہ بندی کامرہون منت تصور کرتے ہیں اور جب خدا تعالیٰ کی طرف سے گرفت آتی ہے تو پھر اپنی کوتاہیوں پر نگاہ کرنے کی بجائے خدا کا شکوہ کرنے لگتے ہیں گویا اللہ نے انہیں ان کی محنت اور علم و ہنر کا بدلہ نہیں دیا للہ نے فرمایا کہ فرعون اور اس کی قوم کا بھی یہی حال تھا کہ جب آسودگی آتی تو کہتے یہ ہماری محنت کا پھل ہے اور ہمیں ملنا چاہیے تھا۔ تنگدستی پر شگون وان تصبھم سیئۃ اور اگر انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ، تنگدستی میں مبتلا ہوجاتے یطیروا بموسیٰ ومن معد تو موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ شگون بدلیتے کہ ان کی وجہ سے ہم پر نحوست نازل ہورہی ہے حالانکہ یہ بالکل بےہودہ بات تھی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھی تو صاحب ایمان تھے ان کی وجہ سے نحوست کیوں پڑتی ، نحوست تو کفر ، شرک اور بغاوت کی وجہ سے پڑتی ہے اور یہ چزیں فرعونیوں میں پائی جاتی تھیں مگر وہ اپنی اصلاح کرنے کی بجائے اللہ کے نیک بندوں کو مطعون کرتے کہ جب سے انہوں نے وعظ و نصیحت شروع کی ہے اس وقت سے ہم پر نحوست چھا گئی ہے قریش مکہ اور مشرکین عرب بھی حضور ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ کے متعلق اسی قسم کا شگون بدلیتے تھے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے الطیرۃ شی ک یعنی شگون بدلینا شرک کی قسموں میں سے ایک قسم کا شرک ہے عرب لوگ پرندوں کو اڑا کر ان سے نیک یا بدشگون لیتے تھے یا اگر سامنے سے کوئی خلاف طبع جانور آجاتا تو اسے بھی شگون بد پر محمول کرتے البتہ نیک فال لینے کو حضور ﷺ نے پسند کیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی اچھا لفظ یا اچھا نام سن کر انسان کی طبیعت خوش ہوجائے تو اسے وہ نیک فال سمجھے اس سے یہ مراد نہیں کہ قرآن پاک سے یا دیوان حافظ سے یا ہیر وغیرہ سے فال نکالے یہ ناجائز اور بدعت ہے اہل ایمان کو اس سے بچنا چاہیے اسی طرح نجوم ، کہانت ، دست شناسی رمل وغیرہ سب ناجائز ہیں اور ان کی کمائی بھی حرام ہے۔ فرمایا وہ لوگ اپنی بدبختی اور تنگدستی کو موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھیوں کی نحوست خیال کرتے تھے مگر اللہ نے فرمایا الا انما طیرھم عنداللہ سنو ! ان کو شگون تو اللہ کے پاس ہے دراصل یہ شگون وغیرہ کچھ بھی نہیں تمام کام اللہ تعالیٰ کی حکمت اور اس کی قدرت نامہ کے مطابق وقائع ہوتے ہیں کسی کی خوشحالی یا تنگدستی میں موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھیوں کا کیا تعلق ہے ؟ وہ تو اللہ کے نیک بندے ہیں ، نیکی کا راستہ بتاتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں وہ ناصح اور امین ہیں ہر ایک کے ساتھ خیر خواہی کا سلوک کرتے ہیں ان کی وجہ سے تو اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے اس کی برکات کا نزول ہوتا ہے نہ کہ نحوست پیدا ہوتی ہے فرمایا ولکن اکترھم لایعلمون مگر ان میں سے اکثر لوگ بےسمجھ ہیں یہ اپنی غلط ذہنیت کی وجہ سے نحوست اور بدشگونی کو نیک لوگوں کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ ایمان لانے سے انکار ایک تر فرعونی موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کا شگون لیتے تھے اور دوسرا یہ بھی کہتے تے وقالو مھما تاتنا بہ من ایۃ لتسحرنا بھا کہ جب تو ہمارے پاس کوئی نشانی لائے گا جس کے ذریعے ہم پر جادو کردے فما نحن لک بمومنین تو ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے ان کی بدبختی کی انتہا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے لائے ہوئے معجزے کو جادو سے تعبیر کرتے اور کہتے کہ ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے مشرکین مکہ بھی معجزات دیکھ کر اسے جادو کا نام دیتے تھے معجزے کے اثر کا تو انکار نہیں کرسکتے تھے۔ مگر تاویل یہ کرتے تے کہ جادو کے تحت ایسا ہوا ہے لہٰذا وہ بھی اسی وجہ سے ایمان لانے سے انکار کرتے تھے۔ آزمائش در آزمائش فرمایا جب فرعون اور اس کے حواری سرکشی میں حد سے بڑھ گئے فارسلنا علیھم الطوفان تو ہم نے ان پر طوفان بھیج دیا طوفان کا لفظ عام طور پر پانی کی بہتات پر بولا جاتا ہے جب بارش کی کثرت ہو یا دریا اور ندی نالے کناروں سے بہہ نکلیں جس کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوجائیں یا پناہ لینے کے لیے محفوظ جگہوں پر جانا پڑے تو یہ طوفان کہلاتا ہے تاہم مجاہد کی روایت کے مطابق اموات کی کثرت کو بھی طوفان سے موسوم کیا جاتا ہے طاعون یا ہیضہ وغیرہ کی وبا پھیل جائے جس سے کثیر تعداد میں اموات واقع ہوں تو ایسے حادثہ کو بھی طوفان سے تعبیر کیا جاتا ہے تاہم عام طور پر پانی کی کثرت کو طوفان کہا جاتا ہے جیسا کہ نوح (علیہ السلام) کے زمانے میں آیا تھا۔ فرمایا ایک تو ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور دوسرا والجراد ٹڈی دل کی آفت بھی مسلط کردی جب کسی علاقے میں ٹڈی دل کا حملہ ہوتا ہے تو تمام فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں ٹڈی دل سارا سبزہ چٹ کرجاتا ہے اس کے حملہ سے بچائو کے لیے حکومتی سطح پر تدابیر اختیار کرنا پڑتی ہیں پھر جس طرف ٹڈی دل کا رخ ہوا اس طرف کی حکومت کو قبل ازوقت مطلع کی جاتا ہے تاکہ وہ بھی حفاظتی تدابیر اختیار کرلیں تو جہاں ٹڈی دل نازل ہوتا ہے وہاں بھی قحط واقع ہوجاتا ہے کیونکہ یہ چھوٹے چھوٹے پرندے تمام فصلوں اور پھلوں کو کھا جاتے ہیں ہماری امت کے لیے ٹڈی بغیر ذبح کیے مردہ بھی حلال ہے حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ ہمارے لیے دو مردار حلال ہیں السمک والجراد یعنی مچھلی اور ٹڈی اور دو خون حلال ہیں الکبد والصلحال یعنی جگر اور تلی ، حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کے ہمراہ ہم نے چھ یا سات غزدات میں ٹڈی دل کھایا۔ اللہ نے فرمایا کہ اس کے علاوہ ہم نے ان پر والقمل بھی ارسال کیا قمل کے مختلف معانی بیان ہوئے ہیں بعض نے اس سے جوئیں مراد لی ہیں جو انسانوں کے جسم میں پیدا ہوجاتی ہیں بعض نے چیچڑیاں کہا ہے جو جانوروں کو چمٹ جاتی ہیں اور بعض فرماتے ہیں کہ اس سے سسری یا گھن مراد ہے جو اناج کو کھا جاتا ہے پھر فرمایا والضفادع اور ہم نے مینڈک بھیجے والدم اور خون کی مصیبت میں گرفتار کیا فرمایا ایت مفصلت یہ سب علیحدہ علیحدہ نشانیاں ہیں جو ہم نے فرعون اور اس کی قوم پر بھیجیں تاکہ وہ نصیحت پکڑیں مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئے۔ پے درپے مصائب حضرت مولانا شیخ الاسلام (رح) لکھتے ہیں کہ یہ تمام نشانیاں اللہ تعالیٰ نے تھوڑے تھوڑے وقفے سے نازل کیں مگر وہ ایسے جرائم پیشہ اور متکبر لوگ تھے کہ کسی نے تسلیم نہ کیا حضرت سعید بن جبیرہ کی روایت میں آتا ہے کہ پہلے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون سے بنی اسرائیل کی آزادی کا مطالبہ کیا کہ انہیں چھوڑ دو میں ان کو لے کر مصر سے چلا جاتا ہوں جب فرعون نے یہ مطالبہ نہ مانا تو اللہ تعالیٰ نے بارش کا طوفان بھیج دیا جب مسلسل بارش کی وجہ سے فصلیں اور پھل تباہ ہونے لگے انسانی اور حیوانی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا تو فرعون نے موسیٰ (علیہ السلام) سے درخواست کی کہ اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمیں اس طوفان سے نجات دے اور ساتھ وعدہ بھی کیا کہ اگر طوفان ہٹ جائے گا تو میں بنی اسرائیل کو آزاد کرودں گا موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا کی اور بارش تھم گئی اور اللہ نے بارش کی زحمت کو رحمت میں بدل دیا اور خوب غلہ پیدا ہوا مگر فرعون اپنے وعدے پر قائم نہ رہا اس پر اللہ نے دوسرا وبال بھیجا جب فصل پک گئی تو اللہ نے ٹڈی دل بھیج دیا جس سے فصلوں اور پھلوں کی تباہی کا خطرہ پیدا ہوگیا فرعونی اس آفت سے گبھرا کر پھر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئے اور دعا کی درخواست کی کہ یہ مصیبت بھی ٹل جائے اور وعدہ کیا کہ اب کہ بنی اسرائیل کو ضرور آزاد کرودں گا موسیٰ (علیہ السلام) نے پھر دعا کی تو یہ عذاب بھی ٹل گیا مگر فرعون اپنے وعدے کو پھر فراموش کرگیا پھر جب لوگ غلہ اپنے گھروں میں لے آئے تو اسے گھن لگ گیا اور سارا غلہ ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہوگیا وہ لوگ پھر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئے آپ نے دعا کی اور یہ تکلیف بھی رفع ہوگئی مگر فرعونی اپنے وعدہ کو وفا نہ کرپائے پھر اللہ نے اس کثرت سے مینڈک بھیجے کہ ان کا کھانا پینا محال ہوگیا ہر برتن میں مینڈک نظر آتے تھے جب کھانا کھانے کے لیے منہ کھولتے تو مینڈک اچھل کر منہ کے اندر چلے جاتے ان کا کھانا پینا بدمزا ہوجاتا فرعونی پھر پریشان ہوگئے اور موسیٰ (علیہ السلام) سے عرض کیا کہ ہمیں اس مصیبت سے نجات دلوادیں ہم ضرور وعدہ پورا کریں گے ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی فرعونی مکر گئے تو اللہ تعالیٰ نے ایک اور عذاب بھیجا جس برتن میں پانی ڈالتے وہ خون بن جاتا برتن میں پڑا ہوا پانی نظر آتا مگر جب اسے استعمال کرنے لگتے یا پینے کے لیے منہ کی طرف بڑھاتے تو خون بن جاتا اب پیاس کی وجہ سے مرنے لگے تو اللہ نے فرمایا کہ ہم نے ان پر پے درپے عذاب نازل کیے مگر فاستکبرو وہ ہمیشہ تکبری ہی کرتے رہے انہوں نے کسی نشانی سے عبرت حاصل نہ کی وکانو قوماً مجرمین وہ بڑے گنہگار اور پاپی لوگ تھے اللہ نے ان کا یہ حال بیان کیا آگے مزید تفصیلات آرہی ہیں۔
Top