Mutaliya-e-Quran - Ar-Rahmaan : 70
فِیْهِنَّ خَیْرٰتٌ حِسَانٌۚ
فِيْهِنَّ خَيْرٰتٌ : ان میں اچھی عورتیں ہیں۔ بہترین عورتیں ہیں حِسَانٌ : خوبصورت
اِن نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں
فِيْهِنَّ [ ان سب (نعمتوں) میں ] خَيْرٰتٌ حِسَانٌ [خوبصورت نیک اطوار والیاں ہیں ] نوٹ۔ 2: آیت ۔ 70 ۔ میں پہلے خوب سیرت اور خوبصورت بیویوں کا ذکر کیا گیا اس کے بعد آیت ۔ 72 ۔ میں حوروں کا الگ ذکر کرنے کے معنی یہ ہیں کہ یہ حوریں ان خواتین سے مختلف قسم کی خواتین ہوں گی ۔ اس قیاس کو تقویت اس حدیث سے حاصل ہوتی ہے جس میں بی بی ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ دنیا کی عورتیں بہتر ہیں یا حوریں ۔ حضور ﷺ نے جواب دیا کہ دنیا کی عورتوں کو حوروں پر وہی فضیلت حاصل ہے جو ابرے (لحاف یا کوٹ کے اوپر والا کپڑا) کو استر پر ہوتی ہے میں نے پوچھا کس بنا پر ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس لیے کہ ان عورتوں نے نمازیں پڑھی ہیں ، روزے رکھے ہیں اور عبادتیں کی ہیٗں۔ (تفہیم القرآن ) نوٹ ۔ 3: عرب جاہلیت کے افسانوں میں جنوں کے دارالسلطنت کا نام عبقر تھا جسے اردو میں ہم پرستان کہتے ہیں ۔ اسی نسبت سے عرب کے لوگ ہر نفیس ونادر چیز کو عبقری کہتے تھے ۔ گویا وہ پرستان کی چیز ہے جس کا مقابلہ اس دنیا کی عام چیزیں نہیں کرسکتیں حتی کہ ان کے محاورے میں ایسے آدمی کو بھی عبقری کہتے ہیں جو غیر معمولی قابلیت کا مالک ہو اور جس سے عجیب و غریب کارنامے صادرہوں ۔ انگریزی میں لفظ (Genius) بھی اسی معنی میں بولا جاتا ہے اور وہ بھی (Genil) سے ماخوذ ہے جو جن کا ہم معنی ہے ۔ جنت کے سروسامان کی غیر معمولی نفاست و خوبی کا تصور دلانے کے لیے آیت ۔ 76 ۔ میں عبقری کا لفظ استعمال کیا گیا ۔ (تفہیم القرآن ) مورخہ 15 شعبان 1430 ھ بمطابق 7 اگست 2009 ء
Top