Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 70
فِیْهِنَّ خَیْرٰتٌ حِسَانٌۚ
فِيْهِنَّ خَيْرٰتٌ : ان میں اچھی عورتیں ہیں۔ بہترین عورتیں ہیں حِسَانٌ : خوبصورت
ان باغوں میں بھی خوبصورت اور خوب سیرت عورتیں ہوں گی
ان دونوں باغوں میں اچھی صورت و سیرت کی عورتیں ہوں گی 07 پیچھے آپ عطف اور معطوف کی بات پڑھ چکے ہیں اور ہم بار بار اسی تفسیر میں آپ کی توجہ اس طرف مبذول کراتے چلے آرہے ہیں کہ اہل زبان لغت کے محتاج نہیں ہوتے بلکہ لغت اہل زبان کی محتاج ہوتی ہے۔ اس بات کو نہ سمجھنے کے باعث اس طرح کی بحثیں پیدا ہوتی رہی ہیں ‘ ہو رہی ہیں اور ہوتی رہیں گی کیونکہ اہل زبان نہ ہونے کے باعث جو سیکھا اور پڑھا گیا ہے اس کے مطابق کرنے کی کو شس ایک فطری امر ہے لیکن اہل زبان کا لغت کا پابند نہ ہونا بھی اپنی جگہ فطری بات ہے۔ اس جگہ اس لیے آپ کی توجہ مبذول کرائی جارہی ہے کہ دو باغوں کا سلسلہ چلا ہے اور مسلسل چلتا ہی آرہا ہے۔ (فیھما منھما مدھا متن) اور (نضاختن) کے الفاظ پڑھ چکے ہیں جو تثنیہ پر لالت کرتے چلے آرہے ہیں لیکن زیرنظر آیت میں (فیھن) جمع کا صیغہ آرہا ہے حالانکہ جمع عربی زبان میں تین یا تین سے زیادہ تمام چیزوں پر بولتے ہیں اور ایک کو واحد اور دو کو تثنیہ کہتے ہیں۔ دو باغوں کا تصور تثنیہ چاہتا تھا اور تثنیہ ہی بیان ہوتا چلا آرہا تھا کہ اچانک دونوں باغوں کے لیے (فیھن) جمع کا صیغہ آگیا ہے حالانکہ مراد اس جگہ وہ دونوں باغات ہی ہیں جن کا ذکر پیچھے سے چلا آرہا ہے۔ (خیرات) نیکیاں ‘ بھلائیاں ‘ خوبیاں ‘ نیک عورتیں ‘ اچھی عورتیں۔ خیرۃ کی جمع ہے۔
Top