Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 70
فِیْهِنَّ خَیْرٰتٌ حِسَانٌۚ
فِيْهِنَّ خَيْرٰتٌ : ان میں اچھی عورتیں ہیں۔ بہترین عورتیں ہیں حِسَانٌ : خوبصورت
ان میں نیک سیرت (اور) خوبصورت عورتیں ہیں
فیھن خیرت حسان۔ اس میں دو مسئلے ہیں : مسئلہ نمبرۃ خیرت سے مراد عورتیں ہیں۔ اس کی واحد خیرۃ ہے معنی ہے ذوات خیر خیر والیاں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ لفظ خیرات ہے خیرات کے معنی میں ہے پھر اس میں تخفیف کی گئی جس طرح ھین اور لین ہے۔ ابن مبارک نے کہا، اوزاعی نے حسان بن عطیہ سے وہ سعید بن عامر سے روایت نقل کرتے ہیں اگر خیرت حسان میں سے ایک خیرہ آسمان کے سامنے آئے تو ہر چیز کو روشن کر دے اور اس کے چہرے کی روشنی، سورج اور چاند پر غالب آجائے وہ اوڑھنی جو اس پہنائی جاتی ہے وہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ حسان وہ شکل و صورت میں بہتر ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا : حسان تو وہ کون ہوگا جو ان کے حسن کا اندازہ لگائے، زہری اورق اتدہ نے کہا، وہ اچھے اخلاق والی اور خوبصورت چہروں والی ہوں گی، یہی چیز حضرت ام سلمہ کی حدیث سے نیب کریم ﷺ سے مروی ہے (1) ابوصالح نے کہا، کیونکہ وہ کنواری اور باکرہ ہوں گی۔ قتادہ ابن سمیقع، ابو رجائ، عطاردی اور بکر بن حبیب سہمی نے خیرات شد کے ساتھ پڑھا ہے۔ ایکق ول یہ کیا گیا ہے : خیرات یہ خیر کی جمع ہے معنی ہے خیر والیاں (2) ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے مختارات، ترمذی نے کہا، خیرات وہ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے پسند کیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے اختیار کے ساتھ ان کی صورتوں کو حسین و جمیل بنایا۔ جب حسن کا خالق کسی شی کی حسن کے ساتھ تعریف کرے تو غور کر واں حسن کا کیا عالم ہوگا۔ پہلی دو جنتوں میں موجود حوروں کے بارے میں فرمای : قصرت الطرف، کا نھن الیاقوت و المرجان۔ تو غور کر خیرہ جو اللہ تعالیٰ کی چنی ہوئی ہے اور قاصرات الطرف میں کیا فرق ہو گاڈ حدیث طیبہ میں ہے : حور عین میں سے بعض بعض کے ہاتھ پکڑیں گی وہ ایسی آوازوں سے گائیں گی مخلوق نے ان سے اچھی آواز نہ سنی ہوگی اور نہ اس کی مثل آواز سنی ہوگی۔ ہم راضی ہیں ہم کبھی نارضا نہیں ہوتیں۔ ہم ہمیشہ مقیم رہیں گے ہم کبھی بھی کوچ نہ کریں گے ہم ہمیشہ زندہ رہیں گی ہم کبیھ بھی نہیں مریں گی۔ ہم ہمیشہ نرم اندام رہیں گی کبھی سخت رویہ اختیار نہ کریں گی۔ ہم خیرات و حسان میں اپنے خاوندوں کے ہاں محبوب ہیں۔ “ امام ترمذی نے حضرت علی سے اس کی ہم معنی روایت نقل کی ہے (3) حضرت عائشہ صدیقہ نے کہا، حورعین جب یہ بات کریں گی تو دنیا میں ان کی مومن بیویاں انہیں جواب دیں گی : ہم نمازیں پڑھتی تھیں جب کہ تم نے نمازیں نہیں پڑھیں، ہم نے روزے رکھے اور تم نے روزے نہیں رکھے، ہم نے وضو کئے اور تم نے وضو نہ کئے، ہم نے صدقے کئے اور تم نے صدقے نہ کئے۔ حضرت عائشہ صدیقہ نے کہا : اللہ کی قسم دینا میں ان کی مومن بیویاں ان پر غالب آ اجئیں گی۔ مسئلہ نمبر 2 اس میں اختلاف ہے کہ حسن و جمال میں کون بڑھ کر ہوگا حوریں یا انسانوں کی نسل سے ان کی بیویاں ؟ ایک قول یہ کیا گیا ہے : حوریں، کیونکہ قرآن و سنت میں ان کی صفت بیان کی گئی ہے کیونکہ حضور ﷺ نے میت پر جنازہپ ڑھتے ہوئے ایک دعا میں کہا، وابدلہ زوجا خیرا من زوجہ۔ اس کی بیوی سے بہتر اسے بیوی عطا فرما۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انسان کی نسل سے عوتریں حوروں سے ستر گنا زیادہ سحین ہوں گی۔ ایک مرفوع روایت اس بارے میں مروی ہے ابن مبارک نے یہ ذکر کیا ہے۔ رشدین، ابن نعم سے وہ حبان بن ابی جبلہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ” نیا کی عورتوں میں سے جو جنت میں داخل ہوں گی وہ دنیا میں اعمال کرنے کی وجہ سے حورعین پر فضیلت ولای ہوں گی۔ “ ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ حورعین جن کا ذکر قرآن میں ہے وہ انبیاء اور ممونین کی مومن بیویاں ہیں جنہیں آخرت میں دوبارہ اس سے بھی زیادہ حسین صورت میں پیدا کیا جائے گا، یہ حضرت حسن بصری کا قول ہے۔ مشہور یہ ہے کہ حورعین دین کی عورتیں نہیں ہیں انہیں جنت میں ہی پیدا کیا جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : لم یطمئھن انس قبلھم ولا جآن۔ جب ہ دنیا کی اکثر عوتریں ایسی ہیں جن کے ساتھ حقوق زوجیت ادا کئے گے ہوں گے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” جنت کے رہائشیوں میں سے بہت کم عورتیں ہوں گی۔ ‘ ان میں سے ہر ایک عورت کو نہیں پائے گا جب کہ حورعین کا وعدہ تمام کے لئے ہے اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ وہ دنیا کی عورتوں کے علاوہ ہیں۔
Top