Al-Qurtubi - Hud : 5
اَلَاۤ اِنَّهُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَهُمْ لِیَسْتَخْفُوْا مِنْهُ١ؕ اَلَا حِیْنَ یَسْتَغْشُوْنَ ثِیَابَهُمْ١ۙ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ١ۚ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّھُمْ : بیشک وہ يَثْنُوْنَ : دوہرے کرتے ہیں صُدُوْرَھُمْ : اپنے سینے لِيَسْتَخْفُوْا : تاکہ چھپالیں مِنْهُ : اس سے اَلَا : یاد رکھو حِيْنَ : جب يَسْتَغْشُوْنَ : پہنتے ہیں ثِيَابَھُمْ : اپنے کپڑے يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا يُسِرُّوْنَ : جو وہ چھپاتے ہیں وَمَا يُعْلِنُوْنَ : اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : دلوں کے بھید
دیکھو یہ اپنے سینوں کو دوہرا کرتے ہیں تاکہ خدا سے پردہ کریں۔ سُن رکھو جس وقت یہ کپڑوں میں لپٹ کر پڑتے ہیں (تب بھی) وہ ان کی چھپی اور کھلی باتوں کو جانتا ہے وہ تو دلوں تک کی باتوں سے آگاہ ہے۔
آیات نمبر 5 اللہ تعالیٰ کا ارشاد : الآانھم یثنون صدورھم لیستخفوامنہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ اور مومنین کے ساتھ مشرکین کے رویے کی خبر دی اور وہ (مشرکین) یہ گمان کرتے کہ ان کے حالات اللہ تعالیٰ سے پوشیدہ ہیں یثنون صدورھم سے مراد یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کی عداوت و دشمنی کے جذبات کو لپیٹتے (یعنی چھپاتے) ہیں اس میں علی عداوۃ المسلمین کے الفاظ حذف ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا کہ وہ اپنے سینوں میں موجود بغض اور دشمنی کو چھپاتے ہیں اور اس کے برعکس ظاہر کرتے ہیں۔ یہ اخنس بن شریق کے بارے میں نازل ہوئی۔ یہ ایک شیریں لسان اور شیریں کلام آدمی تھا نبی کریم ﷺ کو پسندیدہ طریقے سے ملتا اور آپ کے لیے اپنے دل میں موجود برے جذبات کو چھپالیتا (1) ۔ مجاہد نے کہا کہ یثنون صدورھم کہ وہ اپنے سینوں کو دہرا کرلیتے شک اور شبہ کی وجہ سے۔ اور حسن نے کہا کہ وہ اپنے سینوں میں موجود کفر کو چھپالیتے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت بعض منافقین کے بارے میں نازل ہوئی جب وہ نبی کریم ﷺ کے پاس سے گزرتے تو بعض منافقین اپنا سینہ اور اپنی پیٹھ دہری کرلیتے، اپنے سر کو جھکا لیتے اور اپنے چہرے کو ڈھانپ لیتے تاکہ نبی کریم ﷺ ان کو دیکھ کر ایمان کی دعوت نہ دے دیں اس کا معنی عبداللہ بن شداد نے بیان کیا ہے۔ منہ میں ہ ضمیر کا مرجع نبی کریم ﷺ کی ذات پاک ہے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ منافقین نے کہا کہ جب ہم اپنے دروازے بند کرلیں گے، اپنے کپڑے خوب اوڑھ لیں گے اور اپنے سینے محمد ﷺ کی دشمنی پر دہرے کرلیں گے تو ہمیں کون جانے گا ؟ تو یہ آیت نازل ہوئی۔ ایک قول یہ ہے کہ مسلمانون میں سے کچھ لوگ اپنے بدنوں کو ڈھانپ کر عبادت کرتے اور آسمان کے نیچے اپنے بدنوں کو ظاہر نہ کرتے تو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ عبادت تو وہ ہے جس پر ان کے دل قائم ہیں عقیدت میں سے اور جس کو وہ اپنے قول اور عمل کے ذریعے ظاہر کرتے ہیں۔ ابن جریر نے محمد بن عباد بن جعفر سے روایت بیان کی ہے کہ اس نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ الا انھم تثنون صدورھم لیستخفوا منہ کہ وہ آسمان کی طرف کھلے ہونے کی حالت میں نہ اپنی بیویوں سے جماع کرتے اور نہ ہی پیشاب کرتے (1) ، تو یہ آیت نازل ہوئی۔ محمد بن عباد کے علاوہ (کسی اور نے) حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ الاانھم تثنون صدورھم یعنی واو کے بعد بغیر نون کے ہے تنصٰوی کے وزن پر۔ تثنوی کا معنی اور آخری دونوں قرائتیں قریب قریب ہیں، کیونکہ وہ خود تو دہرا نہیں ہوتا جب کہ وہ اس (سینہ) کو دہرانہ کریں۔ اور ایک قول یہ کہ مسلمانوں پر طعن کرتے ہوئے سرگوشیاں کرتے تو ایک دوسرے پر جھک جاتے اور اپنی جہالت کی وجہ سے یہاں تک پہنچ گئے کہ وہ یہ سمجھتے کہ ان کا یہ معاملہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھی مخفی ہے۔ یستخفوا سے مراد ہے کہ تاکہ وہ وجہ اس سے چھپالیں یعنی محمد ﷺ سے یا اللہ تعالیٰ سے۔ الا حین یستغشون ثیابھم یعنی وہ اپنے کپڑوں کے ذریعے اپنے سروں کو ڈھانپتے۔ قتادہ نے کہا کہ بندے کی سب سے زیادہ پوشیدگی والی حالت تب ہوتی ہے جب وہ اپنی پیٹھ کو جھکائے، اپنے کپڑے اوڑھ لے اور اپنے دل میں اپنے غم کو چھپالے۔
Top