Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 14
ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظٰمًا فَكَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْمًا١ۗ ثُمَّ اَنْشَاْنٰهُ خَلْقًا اٰخَرَ١ؕ فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَؕ
ثُمَّ : پھر خَلَقْنَا : ہم نے بنایا النُّطْفَةَ : نطفہ عَلَقَةً : جما ہوا خون فَخَلَقْنَا : پس ہم نے بنایا الْعَلَقَةَ : جما ہوا خون مُضْغَةً : بوٹی فَخَلَقْنَا : پھر ہم نے بنایا الْمُضْغَةَ : بوٹی عِظٰمًا : ہڈیاں فَكَسَوْنَا : پھر ہم پہنایا الْعِظٰمَ : ہڈیاں لَحْمًا : گوشت ثُمَّ : پھر اَنْشَاْنٰهُ : ہم نے اسے اٹھایا خَلْقًا : صورت اٰخَرَ : نئی فَتَبٰرَكَ : پس برکت والا اللّٰهُ : اللہ اَحْسَنُ : بہترین الْخٰلِقِيْنَ : پید ا کرنے والا
پھر نطفے کو لوتھڑا بنایا پھر لوتھڑے کی بوٹی بنائی پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں پھر ہڈیوں پر گوشت (پوست) چڑھایا پھر اس کو نئی صورت میں بنادیا تو خدا جو سب سے بہتر بنانے والا ہے بڑا بابرکت ہے
مسئلہ نمبر 4 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فتبرک اللہ احسن الخالقین۔ روایت کیا جاتا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے یہ آیت سے خلقا آخر تک سنی تو کہا : فتبرک اللہ احسن الخالقین۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسی طرح اتاری گئی ہے۔ (ایضا) مسند طیالسی میں ہے : ولقد خلقنا الانسان من سللۃ من طین۔ نازل ہوئی جب یہ نازل ہوئی تو میں نے کہا : فتبرک اللہ احسن الخالقین، تو فتبرک اللہ احسن الخالقین کے الفاظ نازل ہوگئے۔ روایت کیا جاتا ہے کہ اس کے قائل معاذ بن جبل تھے۔ روایت ہے کہ اس کے قائل عبد اللہ بن ابی سرح تھے۔ اسی سبب سے وہ مرتد ہوا تھا اس نے کہا جیسا کلام محمد ﷺ لاتا ہے اس کی مثال میں بھی لاتا ہوں۔ اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ ومن اظلم ممن افتریٰ علی اللہ کذبا اور قال اوحی الی ولم یوح الیہ شیء ومن قال سانزل مثل ما انزل اللہ (الانعام :93) اس کا بیان سورة انعام میں گزرچکا ہے۔ تبارک برکت سے باب تفاعل ہے۔ احسن الخالقین سب بنانے والوں سے پختہ بنانے والا ہے جو کوئی چیز بناتا ہے اس کے لئے خلقہ بولا جاتا ہے۔ اسی سے شاعر کا قول ہے۔ ولا نت تفری ما خلقت وبعد من القوم یخلق ثم لا یفری بعض لوگوں نے اس لفظ کی لوگوں سے نفی کی ہے۔ خلق کا لفظ اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔ ابن جریج نے کہا : فرمایا احسن الخالقین کیونکہ اس نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو تخلیق کرنے کی اجازت دی تھی۔ بعض اس میں مضطرب ہیں۔ الصنع کے معنی میں اس لفظ کی بشر سے نفی نہیں کی جاتی۔ عدم سے ایجاد واختراع کے معنی کے اعتبار سے نفی کی جاتی ہے۔ مسئلہ نمبر 5 ۔ اس آیت کی وجہ سے حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت محمد ﷺ سے کہا جب انہوں نے بزرگ صحابہ سے لیلتہ القدر کے بارے میں پوچھا تھا تو انہوں نے کہا تھا : اللہ بہتر جانتا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا : اے حضرت ابن عباس ؓ تم کیا جانتے ہو ؟ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اے امیر المومنین اللہ تعالیٰ نے سات آسمان پیدا کیے اور سات زمینیں پیدا کیں۔ حضرت آدم کو سات ادوار سے پیدا کیا اور اس کا رزق سات چیزوں سے بنایا۔ میرا خیال ہے یہ ستائیسویں کی رات میں ہوگی۔ حضرت عمر ؓ نے کہا تم اس جیسا کلام لانے سے عاجز تھے جو یہ نوجوان لایا ہے جس نے ابھی اپنے سر کی مکمل صلاحیتیں بھی جمع نہیں کی۔ یہ طویل حدیث مسند ابی شیبہ میں ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے خلق ابن آدم من سبع سے مراد یہ آیت لی ہے اور جعل رزقہ من سبع سے مراد یہ آیت لی ہے۔ فانبتنا فیھا حبا۔ وعنبا وقضبا۔ وزیتونا ونخلا۔ وحدائق غلبا۔ وفاکھۃ وابا۔ (عبس) ان میں سے سات چیزیں ابن آدم کے لئے ہیں اور الاب جانوروں کے لئے ہے۔ القضب اس کو ابن آدم کھاتا ہے۔ اور اس سے عورتیں موٹی ہوتی ہیں۔ یہ ایک قول ہے اور بعض علماء نے کہا : القضب سے مراد سبزیاں ہیں کیونکہ وہ کاٹی جاتی ہیں۔ یہ ابن آدم کا رزق ہیں۔ بعض نے کہا : القضب اور الاب جانوروں کے لئے ہیں۔ باقی چھ ابن آدم کے لئے ہیں اور ساتویں چیز جانور ہیں۔ یہ بھی ابن آدم کا رزق ہیں۔
Top