Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 17
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَآئِقَ١ۖۗ وَ مَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غٰفِلِیْنَ
وَ : اور لَقَدْ خَلَقْنَا : تحقیق ہم نے بنائے فَوْقَكُمْ : تمہارے اوپر سَبْعَ : ساتھ طَرَآئِقَ : راستے وَمَا كُنَّا : اور ہم نہیں عَنِ : سے الْخَلْقِ : خلق (پیدائش) غٰفِلِيْنَ : غافل
اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کیے اور ہم خلقت سے غافل نہیں ہیں
آیت نمبر 17 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولقد خلقنا فوقکم سبع طرائق ابو عبیدہ نے کہا : سبع طرائق سے مراد سات آسمان ہیں اس سے حکایت کیا گیا ہے کہ کہا جاتا ہے : طارقت الشیء کسی چیز کو دوسری چیز کے اوپر رکھنا۔ بعض نے کہا آسمانوں کے لئے راستے ہیں کیونکہ وہ ایک دوسرے کے اوپر ہیں۔ عرب ہر وہ چیز جو کسی چیز کے اوپر ہو اسے طریقہ کہتے ہیں۔ بعض نے کہا : وہ ملائکہ کے راستے ہیں۔ وما کنا عن الخلق غفلین۔ بعض علماء نے فرمایا اس کا مطلب ہے آسمان کی تخلیق سے غافل نہیں۔ اکثر مفسرین نے کہا : تمام مخلوق سے بیخبر نہیں کہ آسمان ان پر گر پڑیں اور انہیں ہلاک کردیں۔ میں کہتا ہوں : اس کا یہ معنی بھی ہوسکتا ہے کہ مخلوق کی مصلحتوں اور حفاظت سے ہم غافل نہیں، یہی الحی القیوم کا معنی ہے جو پہلے گزر چکا ہے۔
Top