Al-Qurtubi - Al-Insaan : 26
وَ مِنَ الَّیْلِ فَاسْجُدْ لَهٗ وَ سَبِّحْهُ لَیْلًا طَوِیْلًا
وَمِنَ الَّيْلِ : اور رات کے (کسی حصہ میں) فَاسْجُدْ : پس آپ سجدہ کریں لَهٗ : اس کو وَسَبِّحْهُ : اور اس کی پاکیزگی بیان کریں لَيْلًا : رات کا طَوِيْلًا : بڑا حصہ
اور رات کو بڑی رات تک اسکے آگے سجدے کرو اور اس کی پاکی بیان کرتے رہو
ومن اللیل فاسجدلہ وسبحہ لیلا طویلا۔ اس سے مراد مغرب اور عشاء کی نماز ہے اور رات کے نوافل ہیں یہ ابن حبیب کا قول ہے، حضرت ابن عباس اور سفیان کا نقطہ نظر ہے، قرآن حکیم میں جہاں بھی تسبیح کا لفظ ہے اس سے مراد نماز ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے اس سے مراد مطلق ذکر ہے، خواہ وہ نماز میں ہو یا کسی اور صورت میں، ابن زید اور دوسرے علماء نے کہا، وسبحہ لیلا طویلا، یہ پنجگانہ نماز کے حکم کے ساتھ منسوخ ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ مستحب ہے، ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ نبی کریم کے ساتھ مخصوص ہے اس کی مثل میں گفتگو سورة المزمل میں گزرچکی ہے ابن حبیب کا قول اچھا ہے اصیل کی جمع اصائل اور اصل ہے جس طرح سفائن اور سفن ہے، شاعر نے کہا : ولاباحسن منھا اذ دناالاصل۔ جب عصر کا وقت قریب ہوتا ہے تو اس سے بڑھ کر کوئی حسین نہیں ہوتا۔ اصائل کے بارے میں کہا، یہ جمع الجمع ہے شاعر نے کہا، لعمری لانت البیت اکرم اھلہ، واقعد فی افیاء باالاصائل۔ میری زندگی کی قسم تو ایسا گھر ہے جس کے مکینوں کی میں تعظیم کرتا ہوں میں عصر کے وقت اس کے ساتھیوں میں بیٹھتا ہوں۔ سورة اعراف کے آخر میں یہ بحث مکمل گزرچکی ہے، اور اسم ظریف پر من بعضیت کے لیے داخل ہوا ہیی جس طرح اس فرمان میں، ویغفرلکم ذنوبکم، آل عمران 31) تاکہ تمہارے بعض گناہوں کو بخش دے۔
Top