Al-Qurtubi - Al-Insaan : 27
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ یُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ وَ یَذَرُوْنَ وَرَآءَهُمْ یَوْمًا ثَقِیْلًا
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ (منکر) لوگ يُحِبُّوْنَ : وہ دوست رکھتے ہیں الْعَاجِلَةَ : دنیا وَيَذَرُوْنَ : اور چھوڑدیتے ہیں وَرَآءَهُمْ : اپنے پیچھے يَوْمًا : ایک دن ثَقِيْلًا : بھاری
یہ لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہیں اور (قیامت کے) بھاری دن کو پس پشت چھوڑ دیتے ہیں
ان ھؤلاء یحبون العاجلۃ۔۔۔ تا۔۔۔ تبدیلا یہ کلام شرمندہ کرنے اور انہیں جھڑکنے کے لیے ہے، ھولاء سے مراد اہل مکہ ہیں، العاجلہ سے مراد دنیا ہے یذرون کا معنی ہے وہ چھوڑ دیتے ہیں، وراء ھم سے مراد ہے اپنے سامنے یوما ثقیلا سے مراد ہے بہت ہی سخت جس طرح فرمایا، ثقلت فی السماوات والارض ،۔ الاعراف 187) وہ آسمان و زمین میں بہت مشکل ہے یعنی وہ یوم قیامت پر ایمان کو ترک کردیتے ہیں ایک قول یہ کیا گیا ہے، وراء ھم کا معنی پس پشت یعنی وہ آخرت کو پس پشت ڈال دیتے ہیں وہ اس کے لیے کچھ عمل نہیں کرتے ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ آیت یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی جو انہوں نے رسول اللہ کی صفات اور نبوت کو ثبوت چھپایا تھا ان کا دنیا سے محبت کرنے کا مطلب ہے جو وہ چھپاتے ہیں اس پر وہ رشوت لیتے ہیں ایک قول یہ کیا گیا ہے اس سے منافقین مراد ہیں کیونکہ وہ کفر چھپاتے ہیں اور دنیا طلب کرتے ہیں آیت عام ہے یوم ثقیل سے مراد یوم قیامت ہے اپنی سختیوں اور ہولناکیوں کی وجہ سے ثقیل ہے، ایک قول یہ کیا گیا ہے اس دن بندوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا اس وجہ سے ثقیل ہے۔
Top