Ruh-ul-Quran - Al-Kahf : 77
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَیَاۤ اَهْلَ قَرْیَةِ اِ۟سْتَطْعَمَاۤ اَهْلَهَا فَاَبَوْا اَنْ یُّضَیِّفُوْهُمَا فَوَجَدَا فِیْهَا جِدَارًا یُّرِیْدُ اَنْ یَّنْقَضَّ فَاَقَامَهٗ١ؕ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَتَّخَذْتَ عَلَیْهِ اَجْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَآ اَتَيَآ : جب وہ دونوں آئے اَهْلَ قَرْيَةِ : ایک گاؤں والوں کے پاس اسْتَطْعَمَآ : دونوں نے کھانا مانگا اَهْلَهَا : اس کے باشندے فَاَبَوْا اَنْ : تو انہوں نے انکار کردیا کہ يُّضَيِّفُوْهُمَا : وہ ان کی ضیافت کریں فَوَجَدَا : پھر انہوں نے پائی (دیکھی) فِيْهَا جِدَارًا : اس میں (وہاں) ایک دیوار يُّرِيْدُ : وہ چاہتی تھی اَنْ يَّنْقَضَّ : کہ وہ گرپڑے فَاَقَامَهٗ : تو اس نے اسے سیدھا کردیا قَالَ : اس نے کہا لَوْ شِئْتَ : اگر تم چاہتے لَتَّخَذْتَ : لے لیتے عَلَيْهِ : اس پر اَجْرًا : اجرت
پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب پہنچے ایک بستی والوں کے پاس تو ان سے کھانا کھلانے کی درخواست کی تو انھوں نے ان کی میزبانی سے صاف انکار کردیا، پھر ان دونوں نے اس گائوں میں ایک دیوار دیکھی جو گرا چاہتی تھی، تو حضرت خضر نے وہ دیوار کھڑی کردی، موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگر آپ چاہتے اس محنت پر مزدوری ہی لے لیتے۔
فَانْطَلَقَا وقفۃ حَتّٰیٓ اِذَآ اَتَیَا اَھْلَ قَرْیَۃِ نِ اسْتَطْعَمَآ اَھْلَھَا فَاَبَوْا اَنْ یُّضَیِّفُوْھُمَا فَوَجَدَا فِیْھَا جِدَارًا یُّرِیْدُ اَنْ یَّنْقَضَّ فَاَقَامَہٗ ط قَالَ لَوْشِئْتَ لَتَّخَذْتَ عَلَیْہِ اَجْرًا۔ (الکہف : 77) (پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب پہنچے ایک بستی والوں کے پاس تو ان سے کھانا کھلانے کی درخواست کی تو انھوں نے ان کی میزبانی سے صاف انکار کردیا، پھر ان دونوں نے اس گائوں میں ایک دیوار دیکھی جو گرا چاہتی تھی، تو حضرت خضر نے وہ دیوار کھڑی کردی، موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگر آپ چاہتے اس محنت پر مزدوری ہی لے لیتے۔ ) بستی والوں کا واقعہ پھر وہ آگے چلے، چلتے چلتے ایک بستی میں پہنچے، بھوک لگی ہوئی تھی، بستی والوں سے کچھ کھلانے کے لیے کہا۔ اچھے لوگ تو ہمیشہ مہمانوں کے کہے بغیر کھانا پیش کرنے کو سعادت سمجھتے ہیں لیکن وہ ایسے خسیس لوگ تھے کہ انھوں نے ان دنوں بزرگوں کے کھانا مانگنے پر بھی کھانا دینے سے انکار کردیا۔ بجائے اس کے کہ یہ دونوں بزرگ اس بستی والوں پر برہمی کا اظہار کرتے بستی میں انھوں نے ایک دیوار کو دیکھا کہ جو گرا چاہتی ہے تو حضرت خضر نے محنت کے ساتھ بغیر اجرت لیے اس دیوار کو سیدھا کردیا اور اس بات کی قطعاً پرواہ نہ کی کہ بستی والوں نے ہم سے کیا سلوک کیا تھا اور میں ان کے ساتھ کیا سلوک کررہا ہوں۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طبیعت میں چونکہ جلال تھا ان سے نہ رہا گیا، انھوں نے کہا کہ آپ ( علیہ السلام) بھی خوب آدمی ہیں کہ انھوں نے تو ہمیں کھانا تک دینا گوارا نہ کیا اور آپ ( علیہ السلام) نے ان کی دیوار بغیر کسی مزدوری لیے مرمت کردی۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ ( علیہ السلام) ان سے اس محنت کی مزدوری طے کرلیتے تاکہ ہم خرید کر کھانا تو کھا سکتے۔
Top