Ruh-ul-Quran - Al-Maaida : 25
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ لَاۤ اَمْلِكُ اِلَّا نَفْسِیْ وَ اَخِیْ فَافْرُقْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
قَالَ : (موسی نے) کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : میں بیشک لَآ اَمْلِكُ : اختیار نہیں رکھتا اِلَّا نَفْسِيْ : اپنی جان کے سوا وَاَخِيْ : اور اپنا بھائی فَافْرُقْ : پس جدائی کردے بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَبَيْنَ : اور درمیان الْقَوْمِ : قوم الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
موسیٰ نے دعا کی اے میرے پروردگار ! میرا اپنی جان اور اپنے بھائی کے سوا کسی پر کچھ زور نہیں ‘ پس تو ہمارے اور اس نافرمان قوم کے درمیان علیحدگی کر دے
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ لَآ اَمْلِکُ اِلَّا نَفْسِیْ وَ اَخِیْ فَافْرُقْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ ۔ (المائدہ : 25) (موسیٰ نے دعا کی اے میرے پروردگار ! میرا اپنی جان اور اپنے بھائی کے سوا کسی پر کچھ زور نہیں ‘ پس تو ہمارے اور اس نافرمان قوم کے درمیان علیحدگی کر دے ‘) بنی اسرائیل سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بیزاری علیحدگی کردینے کا مفہوم جو سمجھ میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ مجھے ان کی قیادت و اصلاح کے بار عظیم سے سبکدوش کردیا جائے کیونکہ اتنی طویل جدوجہد اور اتنے بیشمار خوارق و عجائب کے بعد بھی ان کی بےیقینی کا یہ عالم ہے کہ ایک شخص بھی بات سننے کے لیے تیار نہیں اور جنھیں اپنی زندگی کی بقاء اور اپنے خوردونوش کی فکر کے سوا اور کسی چیز کی فکر نہیں تو ایسے حیوانوں سے کون سے معرکے کی امید کی جاسکتی ہے اور ایسے پتھروں میں کیا جونک لگائی جاسکتی ہے۔ اس لیے مجھے ان کی ذمہ داریوں سے فارغ کردیا جائے۔ حضرت ہارون (علیہ السلام) چونکہ خود اللہ کے مقرر کردہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے وزیر بھی تھے اور پیغمبر بھی ‘ اس لیے آپ نے بطور خاص اس کا ذکر کیا۔ اس لیے کہ پیغمبر ہونے کی وجہ سے ان کے ایثار و سرفروشی میں کوئی شبہ نہیں کیا جاسکتا تھا کیونکہ وہ تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہی کی طرح معصوم تھے۔ اب اگر یہ دعاقبول کرلی جاتی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اٹھا لیا جاتا اور یا ان کو ہجرت کا حکم دے دیا جاتا تو اللہ کے قانون کے مطابق بنی اسرائیل پر عذاب نازل ہوجاتا۔ اس لیے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی یہ دعا تو قبول نہ فرمائی گئی اور اس طرح بنی اسرائیل کو ہلاکت کے عذاب سے تو بچا لیا گیا۔ لیکن ان کی ناقدری اور بےیقینی کی سزا ان کو چالیس سال تک اس سرزمین میں سرگرداں رہنے اور فلسطین سے محرومی کی شکل میں دی گئی۔
Top