Dure-Mansoor - Al-Maaida : 25
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ لَاۤ اَمْلِكُ اِلَّا نَفْسِیْ وَ اَخِیْ فَافْرُقْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
قَالَ : (موسی نے) کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : میں بیشک لَآ اَمْلِكُ : اختیار نہیں رکھتا اِلَّا نَفْسِيْ : اپنی جان کے سوا وَاَخِيْ : اور اپنا بھائی فَافْرُقْ : پس جدائی کردے بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَبَيْنَ : اور درمیان الْقَوْمِ : قوم الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
موسیٰ نے کہا اے میرے رب ! بیشک میرے بس میں صرف میری جان اور میرا بھائی ہے، لہٰذا ہمارے اور فاسق قوم کے درمیان فیصلہ فرما دیجئے۔
(1) امام ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کی ہے کہ موسیٰ غصہ ہوئے جب قوم نے ان سے کہا لفظ آیت فاذھب انت وربک فقاتلا انا ھھنا قعدون تو ان پر بددعا کرتے ہوئے فرمایا لفظ آیت فقال رب انی لا املک الا نفسی واخی فافرق بیننا وبین القوم الفسقین اور یہ جلد بازی تھی جو موسیٰ نے (اس بددعا کرنے میں) جلد بازی فرمائی اور جب ان کو میدان میں سزا ملی (کہ چالیس سال تک اس میں گھومتے رہے) تو موسیٰ (اس پر) نادم ہوگئے جب نادم ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی فرمائی۔ اور فرمایا لفظ آیت فلا تاس علی القوم الفسقین کہ اس قوم پر غم نہ کریں جن کو اللہ تعالیٰ نے فاسقین کا نام دیا ہے۔ (2) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے لفظ آیت فافرق بیننا وبین القوم الفسقین کے بارے میں فرمایا کہ ہمارے اور ان کے درمیان جدائی ڈال دیں۔
Top